حکومتِ پاکستان نے کرونا وائرس کے باعث ملک بھر میں صنعتیں بند ہونے اور کاروبار زندگی متاثر ہونے کے سبب ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو فی خاندان 12 ہزار روپے کی امدادی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔ رقم کی فراہمی بدھ 8 اپریل سے شروع ہو رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق کرونا ایمرجنسی احساس کیش فنڈ کے لیے ایک ایس ایم ایس سروس شروع کی گئی ہے جس کے تحت مستحق افراد کو 4 ماہ کے لیے 12 ہزار روپے ملیں گے۔
جس شخص کو امدادی رقم کی ضرورت ہوگی وہ اپنا شناختی کارڈ نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کرے گا۔ یہ ایس ایم ایس نادرا کے ڈیٹا بیس سے چیک کیا جائے گا کہ آیا یہ شخص امداد کا اہل ہے بھی یا نہیں۔
اس مقصد کے لیے نادرا میں ڈبل چیک سسٹم بنایا گیا ہے۔ نادرا میں اس شخص کے متعلق یہ چیک کیا جائے گا کہ اس کے اکاؤنٹ میں کوئی بڑی رقم تو موجود نہیں یا پھر اس کے نام کوئی جائیداد تو نہیں۔ اس کے بعد اگر وہ شخص اہل ہوگا تو اگلے سسٹم میں انٹری ہوگی جہاں کوائف کی تصدیق کے بعد اس شخص کو پیغام چلا جائے گا کہ آپ فلاں تاریخ کو بینک سے جا کر پیسے لے سکتے ہیں۔
ثانیہ نشتر نے وائس آف امریکہ کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ اس پروگرام میں تمام رقوم بائیو میٹرک شناخت کے ذریعے ہی دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امداد صرف مستحق افراد کی شناخت کے بعد انہی کو ملے گی۔ کرونا وائرس کے پیشِ نظر تمام بینکوں اور آؤٹ لیٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ ہر ٹرانزیکشن کے بعد مشین کو ڈس انفیکٹ کیا جائے۔ اس کے بعد ہی اگلا بائیو میٹرک پراسس شروع کیا جائے۔
SEE ALSO: وزیراعظم کرونا ریلیف فنڈ اور کرونا وائرس ریلیف ٹائیگر فورس کے قیام کا اعلانثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ اس پروگرام میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے کئی چیکس موجود ہیں۔ اگر کسی خاتون کا شوہر سرکاری ملازم ہے تو اس کا ڈیٹا بھی حکومت کو معلوم ہو جائے گا جب کہ اس میں تصدیق کا عمل ایف بی آر اور دیگر اداروں کی مدد سے بھی کیا جائے گا۔
اس پروگرام میں تین کیٹگریز شامل ہیں جن میں احساس پروگرام سے تعلق رکھنے والے 45 لاکھ لوگ شامل ہیں جب کہ 40 لاکھ لوگ ڈیٹا بیس سے آئے ہیں جنہیں غربت کی لکیر سے نیچے ہونے پر اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔ تیسری کیٹگری ضلعی حکومتوں کی طرف سے بھجوائے گئے 35 لاکھ ناموں پر مشتمل ہو گی۔
حکومت کے مطابق پیر تک تین کروڑ 45 لاکھ 26 ہزار 150 افراد پروگرام میں شامل ہونے کے لیے ایس ایم ایس بھیج چکے ہیں۔
آج صبح تک ہمیں 3 کروڑ 45 لاکھ 26 ہزار1سو پچاس افراد پروگرام میں شامل ہونے کیلیے ایس ایم ایس بھیج چکے ہیں۔ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں شامل ہونے کیلیئے ابھی8171 پر شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کیجیئے۔@Ehsaas_Pk #EhsaasEmergencyCash pic.twitter.com/pMenajvyzj
— Sania Nishtar (@SaniaNishtar) April 6, 2020
دوسری جانب حکومت کی ترجمان فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ کیش پروگرام کے تحت 144 ارب روپے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں تقسیم ہوں گے۔ مستحق خاندان کو 12 ہزار روپے یکمشت ادا کر دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دینے کے اس تاریخی اقدام کے ثمرات چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مستحق گھرانوں تک پہنچیں گے۔
کیش پروگرام کے تحت 144 ارب روپے1 کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں تقسیم ہوں گے۔ مستحق خاندان کو 12 ہزار روپے یک مشت ادا کر دئیے جائیں گے۔ عوام کو ریلیف دینے کے اس تاریخی اقدام کے ثمرات چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مستحق گھروں تک پہنچیں گے۔@SaniaNishtar
— Dr. Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) April 6, 2020
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ امداد کی فراہمی کے لیے جانچ پڑتال کا مؤثر طریقہ کار اپنایا گیا ہے تاکہ شفافیت کے عمل پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ رواں ہفتے حق داروں کو رقوم ملنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
وزیرِ اعظم کیا کہتے ہیں؟
وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ایک کروڑ 20 لاکھ خاندان رجسٹرڈ ہیں۔ ہم احساس پروگرام کے ڈیٹا کے ذریعے لوگوں کو کیش ٹرانسفر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ کے تمام مزدور رجسٹرڈ ہیں لیکن پاکستان میں 80 فی صد مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے مزدور طبقے تک پہنچنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے میڈیا کے سامنے امدادی رقم کے حصول کے لیے 8171 پر ایس ایم بھیجا تو اس کا جواب آیا کہ آپ سرکاری ملازم ہیں، اس لیے احساس کفالت پروگرام کے اہل نہیں ہیں۔
بعض افراد جن کی ڈیٹا بیس سے نشان دہی نہیں ہو سکے گی انہیں متعلقہ ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔
اس بارے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ابرار الحق نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی امدادی رقم کسی بھی غریب خاندان کے لیے وقتی طور پر معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت ایک مشکل وقت سے گزر رہے ہیں اور اس میں وزیراعظم نے نوجوانوں کی ٹائیگر فورس بھی بنائی ہے جو غریب لوگوں کو گھروں پر کھانا فراہم کرے گی۔ اس مقصد کے لیے لاکھوں نوجوان رضا کار تیار ہیں۔