سری لنکا: سریسینا نے عہدہ صدارت کا حلف اٹھا لیا

راجا پاکسا کی طرح سریسینا بھی ملک کی اکثریت نسل سنہالا سے تعلق رکھتے ہیں لیکن انھیں تامل اور مسلمان اقلیتوں کی بھی خاصی حمایت حاصل رہی۔

سری لنکا کے طاقتور سابق صدر مہندا راجا پاکسا کو غیر متوقع طور پر شکست دینے کے بعد مائتھری پالا سریسینا نے منصب صدارت کا حلف اٹھا لیا ہے۔

جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مطابق وہ 51.28 فیصد ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ حلف برداری کی تقریب جمعہ کو دیر گئے کولمبو میں آزادی اسکوائر میں منعقد ہوئی۔

راجا پاکسا دس سال تک اقتدار میں رہے اور انھوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وہ آئندہ مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہو جائیں گے۔ لیکن اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے جمعہ کو علی الصبح انھوں نے صدارتی محل خالی کر دیا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سریسینا کی فتح میں اقلیتی گروپوں نے قابل ذکر کردار ادا کیا۔

راجا پاکسا کی طرح سریسینا بھی ملک کی اکثریت نسل سنہالا سے تعلق رکھتے ہیں لیکن انھیں تامل اور مسلمان اقلیتوں کی بھی خاصی حمایت حاصل رہی۔

63 سالہ سریسینا، راجا پاکسا کی حکومت میں وزیر کے عہدے پر فائز تھے لیکن ملک میں وقت سے پہلے انتخابات منعقد ہونے کے اعلان کے بعد انھوں نے یہ عہدہ چھوڑ دیا اور انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

امریکہ نے سری لنکا میں کامیاب انتخابات کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ "امریکہ اس بات کا معترف ہے کہ سری لنکا کے الیکشن کمشنر، افواج، سول سوسائٹی اور انتخابی امیدواروں نے یہ اس بات کو یقینی بنایا کہ یہ انتخابات کشیدگی سے پاک رہیں۔"

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی مائتھری پالا سریسینا کو سری لنکا کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے اور اس توقع کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔