قومی و سندھ اسمبلی کے 10 ارکان مستعفی، سندھ میں نئے وزرا کا تقرر

سندھ اسمبلی

وزیراعلیٰ سندھ نے اتوار کو رضا ہارون کو اپنا مشیر جب کہ محمد علی شاہ اور مستعفی ہونے والے رکن قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی کو اپنا خصوصی معاون مقرر کیا ہے۔
پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کے چار اراکین اپنی نشستوں سے مستعفی ہوگئے ہیں جب کہ ایک روز قبل سندھ اسمبلی کے مستعفی ہونے والے چھ ارکان میں سے تین کو بطور صوبائی وزیراور دو کو وزیراعلیٰ کا مشیر مقرر کردیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی سے اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اسمبلی، حیدر عباس رضوی، سید طیب حسین، فوزیہ اعجاز اور ڈاکٹر ندیم احسان کے استعفے اسپیکر فہمیدہ مرزا نے 29 نومبر سے منظور کرلیے ہیں۔

قومی اور سندھ اسمبلی کے مستعفی ہونے والے یہ ارکان ان 16 قانون سازوں میں شامل ہیں جنہوں نے دہری شہریت کے حلف نامے الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائے تھے اور الیکشن کمیشن نے ایک روز قبل ان قانون سازوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

اسی اثناء میں چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ ارکان اسمبلی کے استعفوں سے خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں ہوں گے اور یہ نشستیں آئندہ عام انتخابات تک خالی رہیں گی۔

ادھر سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے تین نئے صوبائی وزراء مقرر کیے ہیں جنہوں نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا ہے۔

ان وزراء میں سید مراد علی شاہ اور صادق میمن بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک روز قبل دہری شہریت کے معاملے پر استعفیٰ دیا تھا۔ صوبائی کابینہ میں شامل کیے گئے تیسرے وزیرمتحدہ قومی موومنٹ کے خواجہ اظہارالحسن ہیں۔

سندھ اسمبلی کے مستعفی ہونے والے دیگر ارکان میں متحدہ قومی موومنٹ کے محمد علی شاہ، رضا ہارون عبدالمعید صدیقی اور عسکری تقوی شامل تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اتوار کو رضا ہارون کو اپنا مشیر جب کہ محمد علی شاہ اور مستعفی ہونے والے رکن قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی کو اپنا خصوصی معاون مقرر کیا ہے۔

20 ستمبر 2012ء کو سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں دوہری شہریت رکھنے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے گیارہ ارکان کو نا اہل قرار دے کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملکی آئین کے تحت ایسا شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں جس کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی شہریت بھی ہو۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ تمام اراکین پارلیمنٹ سے دوہری شہریت نہ رکھنے کا دوبارہ حلف لے۔

228 قانون سازوں کی جانب سے دوہری شہریت کے حلف نامے 9 نومبر تک موصول نا ہونے پر الیکشن کیمشن نے انہیں 21 روز کی مزید مہلت دی تھی مگر کمیشن حکام کے مطابق 16 ارکان نے ایسا نہیں کیا جن کے خلاف کارروائی کا حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے ہونے والے ایک اجلاس میں کیے جانے کی توقع ہے۔