خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے بعداب سندھ میں سیلاب کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے کیوں کہ جس سیلابی ریلے نے دو صوبوں میں تباہی مچائی تھی وہ اب سندھ میں داخل ہوگیا ہے ۔ یہ سیلابی ریلا سندھ کے گدو بیراج سے گزررہا ہے ۔ پرووفیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے صوبائی سربراہ محمد صالح احمد فاروقی کے مطابق خطرے سے نمٹنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے سندھ حکومت نے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ یہاں تک کہ فوج کو کندھ کوٹ ، گڈو بیراج ، قادر پور بند ، نوشیرو فیروز ، لاڑکانہ ، دادو ، ٹھٹھہ اور سکھر بیراج پر تعینات کردیاگیا ہے۔
گدو بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ہر نصف گھنٹے بعد اس کی سطح دس سے بارہ ہزار کیوسک بڑھ جاتی ہے۔ صوبائی حکومت نے ممکنہ سیلابی ریلا گزرنے کے حوالے سے حفاظتی انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔محمد صالح احمد فاروقی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گدو بیراج سے آئندہ دو دنوں کے دوران پانی کا بہاؤ ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے ساڑھے 10 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے، ضرورت پڑنے پر سکھر بیراج کے 10 گیٹ بھی کھولے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب پاک بحریہ کی 20 کشتیوں پر مشتمل ٹیم سکھر پہنچ گئی ہے۔ کچے علاقوں کو مکمل طور پر خالی کرایا جارہا ہے جبکہ مستقل آبادیوں کوبھی الرٹ کردیا گیا ہے۔ منگل کی صبح گدو بیراج پر اونچے درجے پر پانی کا بہاؤ تین لاکھ 56 ہزار کیوسک جبکہ نچلے درجے پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 46 ہزار کیوسک تھاجبکہ آج یعنی بدھ کی صبح یہ بہاؤ 5 لاکھ سے 6 لاکھ کیوسک رہا۔ آئندہ دو دنوں کے دوران یہ ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے ساڑھے 10 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے۔
گدو بیراج سے ساڑھے بارہ لاکھ کیوسک، سکھر بیراج سے 9 لاکھ کیوسک اور کوٹری بیراج سے ساڑھے 8 لاکھ کیوسک سیلابی ریلا گزرنے کی گنجائش ہے۔ پرووفیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ضلعی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ کچی آبادیوں کو مکمل طور پر خالی کرایا جائے جبکہ ریگولر آبادیوں کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کی جائے تاکہ بوقت ضرورت ان کو خالی کیا جا سکے۔
پاک فوج اور بحریہ امدادی کاموں میں حکومت کے ساتھ کام میں مصروف ہے جبکہ اطلاعات یہ ہیں کہ ضرورت پڑنے پرپاک فضائیہ کو بھی لوگوں کی منتقلی و دیگر امدادی سرگرمیوں میں حکومت کے شانہ بہ شانہ کام کرے گی۔
سندھ کے زیریں علاقوں میں جہاں سیلاب کا خدشہ ہے وہاں امن و امان برقراررکھنے کے لئے پولیس اور رینجرز کو تعینات کردیا گیا ہے۔محکمہ صحت سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار رہیں۔