سندھ بجٹ: کیا کراچی کے مسائل حل ہو سکیں گے؟

(فائل فوٹو)

پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے مالی سال 2020-2019 کے لیے 1217 ارب مالیت کا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ صوبائی بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 283 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

پیپلزپارٹی کی حکومت نے مسلسل اپنا بارہواں بجٹ پیش کیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ ایوان میں پیش کیا۔

ناقدین یہ اعتراض کرتے آئے ہیں کہ صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی مسلسل بارہ سال سے برسر اقتدار ہے، تاہم صوبے خاص کر کراچی میں ترقیاتی کام ہمیشہ سست روی کا شکار رہتے ہیں۔

کراچی کے لئے ضلعی ترقیاتی بجٹ کتنا رکھا گیا ہے؟

بجٹ دستاویز کے مطابق کراچی میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 36 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں یہ بھی بتایا تھا کہ حکومت نے گزشتہ تین مالی سالوں کے دوران شہر پر 29 ارب روپے خرچ کیے، یعنی تین سال میں کراچی جیسے بڑے شہر پر دس ارب روپے سالانہ بھی خرچ نہیں ہوئے۔

صوبائی بجٹ میں بتایا گیا کہ شہر میں سات نئی اسکیمز میں آئی آئی چندریگر روڈ، شاہراہ قذافی، ابن سینا روڈ، یونیورسٹی روڈ، ایم ٹی خان روڈ اور شارع پاکستان کی تعمیر و مرمت اور خوبصورتی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی کے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے یلو لائن اور ریڈلائن ریپڈ بس ٹرانسپورٹ کے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان دونوں مقاصد کے لیے 275 ملین اور 690 ملین روپے بالترتیب مختص کیے گئے ہیں۔

کراچی والوں کے لیے پانی کی کمی زندگی اور موت کا مسئلہ بنا ہوا ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے کے منصوبے کے لیے صوبائی حکومت کے بجٹ میں کوئی اضافی رقم مختص نہیں کی گئی، جبکہ منصوبوں کی کل قیمت کا تخمینہ 25 ارب روپے سے بڑھ کر 75 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ مگر حکومت سندھ نے صرف یہ ہی بتانا کافی سمجھا کہ صوبائی حکومت نے اپنے حصے کی رقم پہلے ہی جاری کر دی ہے۔

اسی طرح سیوریج کے پانی کو ٹریٹ کر کے سمندر میں ڈالنے کے 36 ارب روپے کے منصوبے ایس تھری کے لیے صوبائی حکومت نے 80 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ اور صنعتی فاضل پانی کو ٹریٹ کرنے کے لیے 12 ارب روپے کے منصوبے کے لیے آئندہ سال کے بجٹ میں دو ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ کراچی کے دیہی علاقوں میں برساتی پانی کو جمع کر کے زراعت کے استعمال کے لیے دو نئے ڈیمز کی تعمیر، 3 ڈگری کالجز، ماربل سٹی اور ایجوکیشن سٹی کے لئے بھی رقوم مختص کی گئی ہیں۔

وفاقی حکومت نے کراچی کے لیے کتنی رقم مختص کی ہے؟

صوبائی حکومت کے علاوہ مرکز میں قائم پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی کراچی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا دعویٰ کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان نے مارچ میں کراچی کی ترقی کے لئے 162 ارب روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی بجٹ پیش کرنے کے دوران وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر نے اعلان کیا تھا کہ شہر کی ترقی کے لیے 45 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ لیکن وزیر اعلیٰ سندھ نے ہفتے کے روز پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے اس دعوے کی بھی نفی کی ہے۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے شہر میں آئندہ مالی سال کے لیے محض 12 ارب روپے کے منصوبوں ہی کی اسکیمز رکھی گئی ہیں۔

غیر ملکی فنڈنگ اور کراچی کے ترقیاتی منصوبے

وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق کراچی میں معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے ورلڈ بینک کی فنڈنگ سے ڈیڑھ ارب ڈالرز یعنی 226 ارب روپے کا ایک اور منصوبہ اسی سال شروع ہو گا، جسے پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا۔

اس کے تحت کراچی کے گنجان آباد علاقوں میں سڑکوں، پارکوں اور کھیلوں کے گراونڈز بہتر بنائے جائیں گے جبکہ یہاں پارکنگ کے مسائل جدید خطوط پر حل کرنے کے لئے منصوبے بھی اس میں شامل ہوں گے۔

اپوزیشن جماعتوں کا موقف

اپوزیشن جماعتوں کو گلہ ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو گزشتہ بجٹ کی طرح اس بجٹ میں بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ بجٹ میں صرف کراچی کو نہیں بلکہ صوبے کے تمام شہروں کو نظر انداز کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نئے قومی مالیاتی فنڈ کی تو بات کرتی ہے مگر سالوں سے صوبائی مالیاتی فنڈ جاری نہیں کیا جا رہا۔ جبکہ اس بار قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق کی جانب سے صوبے کو 20 سے 25 فیصد رقم زیادہ ملنے کی توقع ہے لیکن اس کے باوجود ضلعی ترقیاتی بجٹ 30 سے 20 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

کراچی کی عالمی رینکنگ بہتر کرنے کے لیے درکار سرمایہ

2017ء میں جاری کی گئی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی ایک رپورٹ میں کراچی کو رہنے کے لیے دنیا کے دس بدترین شہروں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ یہاں سیاسی و معاشی عدم استحکام، صحت، ثقافت، تعلیم کی سہولیات کی کمی، ماحولیاتی آلودگی اور کمزور انفراسٹرکچر بتایا گیا تھا۔ تاہم محض امن و مان کی صورتحال میں بہتری کے علاوہ دو سال بعد بھی اس رپورٹ کے تحت کسی بھی عنصر میں بہتری نہیں دیکھی جا سکتی۔

جبکہ عالمی بینک کی جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق کراچی کو کم از کم 10 ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ یہاں شہری سہولیات میں اضافہ کیا جا سکے۔

شہری امور کے ماہرین کے مطابق شہر کے انفراسٹرکچر بالخصوص ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت، پانی اور سیوریج جیسے بنیادی مسائل سرمایہ کاری نہ ہونے کے باعث ہر سال پہلے سے بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ جس پر فوری توجہ اور حل کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔