شٹ ڈاؤن کے باعث نیویارک کے ایئرپورٹ پر متعدد پروازیں روکنے کا حکم

نیویارک کے لاگارڈیا ائیر پورٹ پر شٹ ڈاؤن کے باعث عملے کی کمی کی وجہ سے مسافر لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔ انتظامیہ نے کئی پروازیں عارضی طور پر روک دیں ہیں۔

امریکی فلائٹ ایوی ایشن ڈپارٹمنٹ نے نیو یارک کے لاگارڈیا ائیر پورٹ پر کچھ پروازیں روکنے کا حکم دیا ہے۔

یہ حکم امریکہ میں جاری تاریخ کی طویل ترین جزوی حکومتی بندش کی وجہ سے فضائی ٹریفک کنٹرول کے عملے میں کمی کے باعث دیا گیا ہے۔

جمعے کے روز فلائٹ ایوی ایشن کی طرف سے جاری ایک اعلان میں کہا گیا کہ حکومتی بندش کے باعث اسٹاف کی کمی کے نتیجے میں ادارے نے ٹریفک مینیج مینٹ کا پروگرام شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت کچھ پروازیں اوسطاً 41 منٹ کی تاخیر سے پہنچ سکتی ہیں۔

اخبار ایئرمیل کے مطابق ایف اے اے کی جانب سے لگارڈیا ائیر پورٹ سے پروازوں کی عارضی معطلی اور نیورک اور فلاڈلفیا سے پروازوں میں تاخیر کے حکم کے بعد مسافروں میں پریشانی پھیل گئی ہے۔

اب تک ان تینوں ہوائی اڈوں پر آنے اور جانے والی 69 پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔

صدر ٹرمپ کو اس صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور وہ اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

لاگارڈیا ایئر پورٹ کا ایک منظر۔ فائل فوٹو

ایف اے اے کا پبلک افئیرز کا دفتر شٹ ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے اور اس پریشان کن صورت حال کا جواب دینے کے لیے عملے کا کوئی اہل کار دستیاب نہیں ہے۔ تاہم ایجنسی نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ دو ہوائی اڈوں پر بیماری کی درخواستوں میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایئر میل کے مطابق یہ پریشان کن خبریں مل رہی ہیں کہ ایئر پورٹ پر جو کارکن ابھی تک کام کر رہے ہیں وہ ڈیوٹی کے بعد اوبر چلا رہے ہیں یا ویٹرز کا کام کر رہے ہیں تاکہ اپنے کھانے پینے کے اخراجات کے لیے کچھ رقم حاصل کر سکیں۔ کیونکہ حکومتی بندش کی وجہ سے انہیں اپنی تنخواہیں نہیں مل رہیں۔

میڈیا گروپ بلومبرگ کے مطابق واشنگٹن کے ریگن نیشنل، نیورک لبرٹی انٹرنیشنل اور فلاڈلفیا انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر بھی پروازیں تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پروازوں میں اس خلل نے حکومت کی اس جزوی بندش کے بڑھتے ہوئے اثر کو اجاگر کر دیا ہے جو اب اپنے 35 ویں دن میں داخل ہو چکی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں پر حکومتی بندش کے خاتمے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔