بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی سے چند گھنٹے قبل اس تقریب کے منتظم سدھیندرا کلکرنی پر ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا کے 10 سے 15 کارکنوں نے حملہ کیا۔
انہوں نے بھارتی ٹی وی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کو بتایا کہ ’’جب میں اپنے گھر سے باہر نکلا تو شیو سینکوں کے ایک گروہ نے میری کار کو روکا۔ جب میں باہر آیا تو انہوں نے میرے پورے جسم پر کالا روغن مل دیا اور نعرے لگائے اور کہا کہ ’ہم نے تمہیں حکم دیا تھا کہ پروگرام منسوخ کر دو مگر تم نے ہماری بات نہین سنی تو ہم نے یہ کیا۔‘ انہوں نے میرے ساتھ بدسلوکی کی۔‘‘
اس تقریب کے منتظم نے پہلے ہی شیو سینا کے سربراہ اُدھاو ٹھاکرے کو بتایا تھا کہ وہ یہ پروگرام منسوخ نہیں کریں گے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’’ہم پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کے حق کا احترام کرتے ہیں اور انہیں اس تقریب کے انعقاد کے ہمارے حق کا احترام کرنا چاہیئے۔ ہم کوئی غیر قانونی بات نہیں کر رہے۔‘‘
کلکرنی نے کہا کہ حکومت نے اس تقریب اور خورشید قصوری کے لیے سکیورٹی کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ طے شدہ پروگرام کے مطابق تقریب منعقد کریں گے۔
کلکرنی اور قصوری نے اس واقعے کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی جہاں کلکرنی نے خود پر پھینکے گئے کالے رنگ کو صاف نہیں کیا تھا۔
انھوں نے دعوت نامہ قبول کرنے پر پاکستان کے سابق وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
خورشید محمود قصوری نے کہا کہ وہ کلکرنی پر حملے سے ناخوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج کرنا لوگوں کا حق ہے مگر جو کلکرنی کے ساتھ ہوا وہ پر امن نہیں تھا۔
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اس وقت اپنی کتاب ’نائدر ہاک نار ڈَو: این انسائیڈر اکاؤنٹ آف پاکستانز فارن پالیسی‘ کی رونمائی کے لیے بھارت کے دورے پر ہیں۔ وہ اپنے دورے کے آخری مرحلے میں اتوار کو ممبئی پہنچے جہاں ان کی کتاب کی ممبئی کے نہرو سینٹر کے ہال آف کلچر میں رونمائی کی جائے گی۔