امریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمٰن نے امریکی کانگریس کے ارکان اور امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ اہل کاروں سے ملاقاتوں کا ایک سلسلہ شروع کر دیا ہے، جِن میں وہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی امورِ خارجہ کی سب کمیٹی کی طرف سے بلوچستان پر کی گئی خصوصی سماعت کے معاملے کو اُٹھارہی ہیں۔ یہ بات جمعے کے روز واشنگٹن میں پاکستانی عہدے داروں نے بتائی۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان اِس سماعت کے مقاصد اور نتائج کو ’سختی سے مسترد کرتا ہے‘، اور اِنھیں ’نامناسب اور نا عاقب اندیشانہ‘ سمجھتا ہے، جِن کے باہمی تعلقات پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان ملک کے مختلف علاقوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کے تحفظ کے معاملےکے دفاع پر سختی سے کاربند ہے۔
سفیر نے کہا کہ پاکستان سماعت کے معاملے کو ’سخت تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘ اور اِسے صاف طور پر ناقابلِ قبول خیال کرتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس قسم کا اقدام پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔
اُن کے بقول، سماعت دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد اور بھروسے کی فضا کے قیام میں معاون ثابت نہیں ہوگی، اور یہ کہ اِس کے باعث پاکستان کے اندر، اِس خطے اور پاکستان سے متعلق امریکی عزائم کے بارے میں شکوک کا باعث بنے گی۔
ایک اہلکار نے سفیرکے حوالے سے بتایا کہ اِس سےایک ایسے حساس مرحلے پر جبکہ دونوں ممالک کے لیے اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے مشترکہ دشمن پر توجہ مرکوز کریں، دوطرفہ تعلقات اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور امریکہ کی جنگ پر سب سے زیادہ ضرب لگے گی۔