پاکستان اور بھارت کی ثقافتی سفیر اور امن کی داعی شیما کرمانی

پاکستان اور بھارت کی ثقافتی سفیر اور امن کی داعی شیما کرمانی

بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ" ہم دوست بدل سکتے ہیں، پڑوس نہیں" ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا جس سے وہ بہتراور دوستانہ تعلقات کے حامی تھے۔ یہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کا دور تھا جنہوں نے اس پیغام کا خیرمقدم کیا اور ناصرف بھارت کے ساتھ حکومتی سطح پر دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا بلکہ عوامی رابطوں پر بھی زور دیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں ممالک کے درمیان زمینی و فضائی رابطوں میں اضافہ ہوا۔

لیکن کیا شخصیات کی تبدیلی سے دوستیاں بدل جاتی ہیں؟ نہیں۔۔۔ایسا ممکن نہیں ۔ بلکہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی جتنی ضرورت پہلے تھی آج اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

کہتے ہیں کہ فنکار، اداکار، موسیقار اور گلوکار عوامی رابطوں کا سب سے موثرذریعہ ہوتے ہیں۔ ملکوں کی ثقافت ، رسم و رواج، ادب ، تاریخ اور فن انہی فنکاروں کے کاندھوں پر سفر کرتا اور ایک دوسرے کے ممالک تک پہنچتا ہے۔ پاکستان اسٹیج کی مایہ نازکلاسیکل ڈانسراورسینئر اداکارہ شیما کرمانی بھی ایسی ہی عوامی سفیر ہیں جن کے ذریعے دونوں ممالک کا فن پروان چڑھ رہا ہے۔ وہ پاکستان کی غالباً واحد فنکارہ ہیں جو پاکستان میں رہتے ہوئے بھی اپنی وضح قطع سے بھارت کی ثقافتی و عوامی سفیر لگتی ہیں۔

شیما کرمانی 80ء کی دہائی سے اب تک متعدد مرتبہ بھارت کے دورے کرچکی ہیں ۔ ان دوروں کا مقصد پیغام امن اور پیپلز ٹو پیپلز۔۔یعنی عوام سے عوام کے رابطوں کو فروغ دینااور دونوں ممالک کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرناہے۔

شیما کرمانی ایک غیرسرکاری تنظیم" تحریک نسواں "کی بھی روح رواں ہیں جو 1979ء میں قائم کی گئی تھی۔ اس تحریک کا بنیادی مقصد ہی اسٹیج ڈراموں کے ذریعے پیغام امن کا پرچار ہے۔ تحریک کا پہلا اسٹیج ڈرامہ"درد کے فاصلے" 1981ء میں پیش کیا گیا ۔ پھر اس کے بعد تو گویا یہ سلسلہ مسلسل آگے بڑھتا رہا ۔ اس سلسلے کو اب 31 سال ہوگئے ہیں۔

ان دنوں بھی شیماکرمانی ثقافتی طائفے کے ساتھ بھارت کے دورے پر ہیں۔ طائفے میں 20نامور کلاسیکل ڈانسرز اور سماجی کارکن شامل ہیں۔ طائفہ بھارت کے چارشہروں لکھنو، الٰہ آباد، دہلی اور روہتک کا دورہ کرے گا۔

پاکستانی فنکاروں کا وفد "جنگ اب نہیں ہوگی " کے عنوان سے ایک اسٹیج ڈرامہ پیش کرے گا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ڈرامے کا فوکس پاک بھارت امن تعلقات ہے۔ چونکہ یہ لانگ پلے ہے لہذا اس کے کچھ مناظر ہی پیش کئے جاسکیں گے۔

چونکہ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک میں فیض احمد فیض کا صد سالہ جشن پیدائش منایا جارہا ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک میں مختلف تقریبات منعقد ہورہی ہیں لہذاوفدکی جانب سے فیض احمد فیض کی شاعری پر کلاسیکی رقص پیش کئے جائیں گے۔ فیض کی جن نظموں کو منظوم کیا جارہا ہے ان میں " آج کے نام "، "شام" اور" ہم بھی دیکھیں گے "شامل ہیں۔

اس سے قبل شیما کرمانی بھارت کے نوبل انعام یافتہ ادیب و شاعر رابندرناتھ ٹیگور کی نظموں پر رقص کرچکی ہیں۔