شائستہ لودھی ایک مرتبہ پھر مارننگ شو میں نظر آئیں گی

میں نے 2 برس بہت سخت اور مشکل میں گزارے۔ میرے خلاف قتل کا فتویٰ تک آ چکا تھا۔ میرے بچوں کا قیمتی تعلیمی سال بھی ضائع ہوا، جبکہ میری والدہ صدمے کی وجہ سے وہیل چیئر پر آگئیں

شائستہ لودھی کی پہچان مارننگ شو کی میزبانی ہے۔ بلا شبہ انہوں نے مارننگ شوز کو ایک نیا رنگ و روپ دیا۔ جس زمانے میں وہ مارننگ شو کیا کرتی تھیں پاکستان کے ہر گھر میں مارننگ شوز دیکھنے کا کریز تھا۔

لیکن، پھر اچانک ایک شو کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوگیا اور بڑھتے بڑھتے بات اتنا بڑھی کہ شائستہ کو مارننگ شو کے ساتھ ساتھ ملک بھی چھوڑنا پڑا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے مارننگ شو میں ایک قوالی پیش کی جو مقدس مذہبی شخصیات کے رتبے کے حوالے سے توہین آمیز کلمات کے زمرے میں آتی تھی، جبکہ جس جیو ٹی وی، جس سے یہ شو پیش ہوتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ ایسا نادانستگی میں ہوا۔

ان پر ملک کی مختلف عدالتوں میں مقدمات بھی قائم کئے گئے۔ شائستہ نے ان الزامات کے خلاف صفائی بھی پیش کی اور اپنا مؤقف بھی واضح کیا کہ وہ کبھی مقدس شخصیات کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتیں اور ایسا صرف غیر دانستہ طور پر ہوا۔ لیکن، انہیں سخت گیر دینی حلقوں کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

کچھ ماہ و سال بعد ان کی دوبارہ ٹی اسکرین پر واپسی ہوئی۔ لیکن، اس بار مارننگ شو کی میزبانی کے ساتھ ساتھ انہوں نے ڈراموں میں اداکاری کرنا بھی قبول کرلیا۔

ان دنوں بھی آپ ڈرامہ سیریل ’وعدہ‘ میں انہیں اداکاری کرتے دیکھ رہے ہوں گے جبکہ جمعے کو کراچی پریس کلب میں ’وائس آف امریکہ‘ سمیت دیگر میڈیا نمائندوں کی موجودگی میں انہوں نے یہ ’بریکنگ نیوز‘ دی کہ وہ ایک مرتبہ پھر ایک مارننگ شو کی میزبانی شروع کرنے والی ہیں۔

شائستہ نے بتایا کہ ’’میری شناخت مارننگ شو ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میں دوبارہ ایک مارننگ شو کر رہی ہوں، فی الحال میں شو کا نام نہیں بتا سکتی، البتہ اتنا بتادوں کہ نیا شو نئے سال کے آغاز سے آن ائیر ہوجائے گا۔ ‘‘

’پاکستان فلم اینڈ ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن‘ کے پروگرام ’گپ شپ‘ میں گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’نیا مارننگ شو روایت سے ہٹ کر یعنی سب سے مختلف ہوگا۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا ’’میرا ایک ڈرامہ تو آن ایئر ہے ہی جبکہ دوسرا ڈرامہ ابھی زیر تکمیل ہے۔ یہ میگا سیریل ہے اور اس میں میرا کردار بہت جاندار ہے۔‘‘

طویل عرصے تک ٹی وی اسکرین سے غیر حاضری سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ’’میں جہاں بھی گئی اپنے وطن کو نہیں بھولی، میں نے یہیں رہنے اور واپس آنے ترجیح دی حالانکہ اس دوران مجھے بیرون ملک شہریت کی بھی آفر ہوئی لیکن مجھے اس کی مٹی سے پیار ہے۔ ‘‘

انہوں نے بتایا ’’درمیان میں مجھے بہت برے حالات اور سنگین صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن میں نے اپنے وطن سے پیار کا رشتہ برقرار رکھا۔‘‘

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا ’’میں نے 2 برس بہت سخت اور مشکل میں گزارے۔ میرے خلاف قتل کا فتویٰ تک آ چکا تھا۔ میرے بچوں کا قیمتی تعلیمی سال بھی ضائع ہوا جبکہ میری والدہ صدمے کی وجہ سے وہیل چیئر پر آگئیں۔ میری زندگی اجیرن ہوگئی تھی۔ لیکن، میں نے ثابت قدمی، صبر اور بہادری سے حالات کا مقابلہ کیا۔‘‘

دوران گفتگو ان کا مزید کہنا تھا ’’میں شام کے اوقات میں اپنے کلینک میں بیٹھتی ہوں اور پریکٹس جاری رکھی ہوئی ہے۔‘‘