پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر 'سائفر 'کے مندرجات کہیں چھپے ہیں اور یہ درست ہیں تو پھر یہ بہت بڑا جرم ہے۔
نیوز ویب سائٹ'وی نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر اُن کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے۔
اُن کے بقول ان اجلاسوں میں سابق سفیر اور سیکرٹری خارجہ اسد مجید نے واضح کیا تھا کہ اُن کی امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو سے کسی بھی سازش سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف گزشتہ برس تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی اور عمران خان کی جانب سے سامنے لائے جانے والے مبینہ سائفر کا معاملہ ایک بار پھر پاکستان میں موضوعِ بحث ہے۔
امریکی ویب سائٹ 'دی انٹرسیپٹ' نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اس مبینہ سائفر کی کاپی حاصل کر لی ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اس مبینہ سائفر کے درست ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق یا تردید سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم ’ پرائیویٹ ڈپلومیٹک ایکسچینجز‘ پر تبصرہ نہیں کرتے۔
Your browser doesn’t support HTML5
'دی انٹرسیپٹ 'کے مطابق پاکستانی فوج میں ایک نامعلوم ذریعے نے یہ دستاویز انہیں فراہم کی ہے اور ادارے نے اس کا ٹیکسٹ ویب سائٹ پر پوسٹ کر دیا ہے۔
اپریل 2021 میں عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کو امریکہ کے دباؤ پر ہٹایا گیا۔
یہ معاملہ ڈیڑھ برس گزر جانے کے باوجود پاکستان میں آئے روز سامنے آتا رہتا ہے۔
شہباز شریف نےانٹرویو میں مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاسوں میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر سروس چیفس نے بھی واضح کیا تھا کہ سائفر معاملے میں پاکستان کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ اگر ہماری حکومت کسی امریکی سازش کے نتیجے میں وجود میں آئی ہوتی تو یہ ہمارے لیے بہت شرمناک ہوتا۔
شہباز شریف کے بقول عمران خان خود اپنے موٗقف سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ اُن کے بقول پہلے عمران خان نے امریکہ کا نام لیا اور پھر مکر گئے۔
تحریک انصاف کا ردِعمل
ادھر پاکستان تحریک انصاف نے مبینہ سائفر سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹ پر ردِعمل دیا ہے کہ سامنے آنے والی تفصیلات سے عمران خان کے مؤقف کی تصدیق ہوئی ہے۔
تحریک انصاف نے ایک اعلامیے میں کہا کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کے نتیجے میں تحریک عدم اعتماد لائی گئی۔ تحریک کے تناظر میں سائفر پر عمران خان کا مؤقف ثابت ہوا۔
اعلامیے کے مطابق حکمران اتحاد نے سائفر کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے بار بار اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔ سائفر کے وجود سے انکار کیا اور اسے بے معنی قرار دیا۔