شاہ محمود قریشی کا میر واعظ عمر فاروق کو فون

میر واعظ عمر فاروق (فائل)

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد، ’حریت کانفرنس‘ کے سربراہ اور سرکردہ مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کو فون کرکے انہیں اسلام آباد کی اُن کوششوں سے آگاہ کیا جو وہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پائی جانے والی انسانی حقوق کی صورتحال کو عالمی سطح پر اُبھارنے کے لئے کر رہا ہے۔

پاکستانی وزیرِ خارجہ نے میر واعظ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ اُن کا ملک فروری کے پہلے ہفتے میں لندن میں برطانوی پارلیمان کے ایوانِ زیرین، ’ہاؤس آف کامنز‘ میں کشمیر پر ایک کانفرنس اور ایک نمائش کا اہتمام کر رہا ہے۔

سری نگر میں ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے، میر واعظ نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے یقین دلایا ہے کہ ’’جہاں تک کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل کا تعلق ہے، پاکستان اپنی کوششوں میں تیزی لائے گا‘‘ اور یہ کہ ’’اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے عوام کی آواز کو مؤثر انداز میں دنیا کے ایوانوں میں پہنچایا جائے‘‘۔

بقول میر واعظ، ’’ایک فریق کی حیثیت سے، پاکستان کا یہ اخلاقی فرض بنتا ہے کہ مسئلے کے حل کی کوشش کرے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ بھارت سے بات چیت کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی، ’’جس پر پاکستانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ چونکہ بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں، یہ نہیں لگ رہا کہ باہمی بات چیت ہوپائے گی؛ جب کہ اُنھوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پاک بھارت مربوط مکالمے کا ایک اہم جُزو ہے‘‘۔

’’شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس بات کا خواہاں ہے کہ کشمیری عوام اور کشمیری قیادت کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے‘‘۔

میر واعظ نے مزید کہا کہ ’’جس طرح سے ’سرچ آپریشن‘ ہو رہا ہے‘‘ اور پھر انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی جانب سے کچھ ماہ قبل جاری کردہ رپورٹ پر بھی بات ہوئی، ’’جس رپورٹ میں کشمیر کی انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے‘‘۔

اس ضمن میں، میر واعظ نے کہا کہ ’’پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کے معاملے پر عالمی سطح پر آگہی پیدا کرنے کے لیے آواز بلند کرنے میں مدد کرے گا‘‘۔

یہ معلوم کرنے پر آیا وہ بھارت سے کس طرح کے ردِ عمل کی توقع کرتے ہیں، میر واعظ نے کہا کہ ’’حریت کانفرنس اور ہم اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ کشمیر بنیادی لحاظ سے ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ آج کل کے دور میں روابط اور بات چیت کے دروازے کسی صورت بند نہیں ہونے چاہئیں‘‘۔

میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ ’’ہم نئی دہلی سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے۔ بھارت نے جو فوجی انداز اپنایا ہوا ہے اسے ترک کرکے سیاسی طریقہٴ کار اختیار کرے، پاکستان سے بات کرے، اور کشمیریوں سے بات کرے۔ اور آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم نے بارہا کہا ہے کہ یہاں کی قیادت خون خرابہ نہیں چاہتی۔ ہم نہیں چاہتے کہ کشمیر کے نوجوان مارے جائیں یا پھر پاکستان یا بھارت کے فوجی سرحدوں پر مارے جائیں‘‘۔

میر واعظ نے کہا کہ ’’یہ سارے معاملات تب ہی حل ہوسکتے ہیں جب کشمیر کے بنیادی مسئلے پر کوئی پہل ہو۔ لیکن، بدقسمتی سے بھارت کی سرکار کی طرف سے پہل تو ہو نہیں رہی۔ اور اب ظاہر سی بات ہے کہ چونکہ الیکشن کا موسم شروع ہو رہا ہے، اب غالباً یہی کہا جاسکتا ہے کہ شاید اب جو نئی حکومت بنے گی وہ کوئی مثبت پہل کرے‘‘۔