اوکاڑہ سے اغوا کیے گئے شفیق ایڈووکیٹ سترہ دن بعد گھر واپس آگئے ہیں۔ انھیں 10 دسمبر کو گھر کے قریب سے دس سے زیادہ افراد زبردستی گاڑی میں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
شفیق ایڈووکیٹ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں گاڑی میں ڈالنے کے بعد ہتھکڑیاں لگا کر آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی تھی۔ انھیں ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا جہاں مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انھیں اغوا اور تشدد کا نشانہ بنانے والے لوگ کون تھے، تو انھوں نے بتایا کہ ان سے سب واقف ہیں۔
شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ انھیں اغوا کرنے والے سوال کرتے رہے کہ منظور پشتین اور پی ٹی ایم سے ان کا کیا تعلق ہے اور کیا وہ ان کی فنڈنگ میں کسی طرح ملوث ہیں؟ انھوں نے کئی افراد سے تعلق کے بارے میں دریافت کیا۔ اغوا کرنے والے جمعے کو انھیں بھکر کے قریب بیابان میں چھوڑ کر چلے گئے۔
اوکاڑہ میں ایک سڑک پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو سے معلوم ہوا تھا کہ شفیق ایڈوکیٹ کو 10 دسمبر کو شام 5 بج کر 18 منٹ پر سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا میں اغوا کیا گیا۔ انھیں اغوا کرنے والے کئی افراد موٹر سائیکلوں پر آئے تھے۔
شفیق ایڈووکیٹ کو اس سے پہلے بھی اغوا کیا گیا تھا۔ جون 2019 میں کچھ عرصہ لاپتا رہنے کے بعد وہ پتوکی میں زخمی حالت میں ملے تھے۔
ریاستی اداروں پر تنقید کرنے کے الزام میں شفیق احمد ایڈوکیٹ کے خلاف سائبر کرائم قوانین کے تحت مقدمات درج ہیں۔ وہ ان مقدمات میں ضمانت کرا چکے ہیں۔