امریکہ: قتل کے ملزم پولیس اہلکار کی بریت کے خلاف مظاہرے

فائل

پولیس نے ہفتے کی شب ہونے والے مظاہروں میں شریک 71 افراد کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اتوار کو شہر کی صورتِ حال نسبتاً پرامن ہے۔

امریکہ کے شہر کلیو لینڈ میں ایک سیاہ فام جوڑے کے قتل کے ملزم پولیس اہلکار کی عدالت سے بریت کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔

پولیس نے ہفتے کی شب ہونے والے مظاہروں میں شریک 71 افراد کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اتوار کو شہر کی صورتِ حال نسبتاً پرامن ہے۔

اس سے قبل ہفتے کو ایک مقامی عدالت نے کلیولینڈ پولیس کے ایک سفید فام اہلکار کو 2012ء میں کار سوار سیاہ فام جوڑے کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے الزام سے بری کردیا تھا۔

امریکہ کے اس وسطی شہر میں 2012 ء میں پولیس نے ایک تیز رفتار کار کو روکنے کے لیے اس کا تعاقب کیا تھا اور کار سواروں کے نہ رکنے پر ان پہ، پولیس ریکارڈ کے مطابق، کل 137 گولیاں برسائی تھیں۔

مقدمے کا سامنا کرنے والے ملز م مائیکل بریلو کار سواروں کا تعاقب اور ان پر فائرنگ کرنے والے 13 پولیس اہلکاروں میں شامل تھا۔

بریلو پر الزام تھا کہ اس نے سب سے آخر میں گاڑی کے بونٹ پر چڑھ کر سامنے کے شیشے سے اندر 15 گولیاں فائر کی تھیں جس کےنتیجے میں دونوں کار سواروں کی موت واقع ہوگئی تھی۔

مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے ہفتے کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ کار سوار جوڑے کی موت مائیکل بریلو کی گولیوں سے ہی واقع ہوئی تھی۔

کار سوار جوڑے ، ٹموتھی رسل اور ملیسا ولیمز کو 20 سے زائد گولیاں لگی تھیں اور ان کے قبضے سے اسلحہ یا کوئی اور غیر قانونی چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔

کلیو لینڈ شہر کی انتظامیہ دونوں مقتولین کے اہلِ خانہ کو حکام کے خلاف قتل کے الزام میں قانونی کارروائی سے باز رکھنے کی غرض سے پہلے ہی 15، 15 لاکھ ڈالر ہرجانہ ادا کرچکی ہے۔

ملزم مائیکل بریلو پر عدالت میں عائد کیے جانے والے الزامات انتظامی نوعیت کے تھے جن کا فیصلہ ہونے تک اسے بغیر تنخواہ کے معطل کردیا گیا تھا۔

کلیولینڈ پولیس اپنے پانچ دیگر افسران پر بھی گاڑی کا تعاقب روکنے میں ناکامی پر فرائض سے غفلت برتنے کے الزام میں قانونی کارروائی کر رہی ہے۔

مائیکل بریلو کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ اس فیصلے کی بنیاد پر "مہذب معاشرے" کے کسی طبقے کو جشن منانے یا فساد مچانے سے گریز کرنا چاہیے۔

لیکن فیصلے کی خبرنشر ہونے کے بعد کلیولینڈ میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں شریک افراد ملزم پولیس اہلکار کی بریت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

پولیس نے شہر کے مختلف مقامات سے احتجاج کرنے والے کم از کم 71 افراد کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔

کلیولینڈ کی عدالت کی جانب سے ملزم پولیس اہلکار کی بریت کے فیصلے کے بعد امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر، وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی'، اور محکمۂ انصاف کے شعبہ برائے شہری حقوق نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ وہ مقدمے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

امریکہ میں حالیہ مہینوں کے دوران پولیس کے ہاتھوں کئی سیاہ فام افراد کی ہلاکت کےو اقعات سامنے آچکے ہیں جس پر ملک کے میں بالعموم اور سیاہ فام آبادی میں بالخصوص پولیس کے خلاف غم وغصہ عروج پر ہے۔