کراچی میں ساتویں سالانہ اردو کانفرنس کا آغاز

کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، بھارت، مصر، ترکی اور ایران سمیت 20 ممالک سے مہمان تشریف لائے ہیں۔

کراچی میں ساتویں سالانہ اردو کانفرنس کا آغاز جمعرات کو آرٹس کونسل آف پاکستان میں ہوا۔ اس موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات موجود تھیں۔

کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین محمد احمد شاہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، بھارت، مصر، ترکی اور ایران سمیت 20 ممالک سے مہمان تشریف لائے ہیں اور یہ آج دنیا کی سب سے بڑی اردو کانفرنس بن چکی ہے۔

ساتویں اردو کانفرنس چار روز تک جاری رہے گی اور اس میں آج کے تناظر میں زبان اور ادب کی مجموعی صورت حال پر بات ہوگی۔ کانفرنس میں عالمی مشاعرہ، کلاسیکی رقص اور میر تقی میر سے لے کر پروین شاکر تک کی غزلوں کا میوزیکل پروگرام بھی ہوگا۔

جمعرات کو کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے بعد مشتاق احمد یوسفی کی پانچویں کتاب "شامِ شعرِ یاراں' کی تقریب اجراء بھی ہوئی۔ اس موقع پر ضیاء محی الدین نے کہا کہ ہم سب بہت خوش قسمت ہیں کہ بقول ابنِ انشا، "اردو مزاح کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔"

معروف مصنف اور ڈرامہ نگار انور مقصود نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے اردو کی اہمیت پر زور دیا لیکن پھر اردو کے لئے فکر مند بھی نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ساتویں اردو کانفرنس ہے لیکن جو اردو کے حالات ہیں ان کے پیشِ نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ شاید مزید ایک دو سال اور ایسی کانفرنسیں نظر آئیں گی۔

بھارت سے آئے ہوئے مہمان شاعر ابھیشیک شکلا نے کہا کہ وہ پہلی بار پاکستان آئے ہیں جس کی ان کو بہت خوشی ہے اور اس بات پر فخر ہے کہ وہ دونوں ممالک میں اردو کی ترقی کے لئے جاری اس مہم کا حصہ ہیں۔

بھارت ہی سے آئے ہوئے مہمان شاعر خوش بیر سنگھ شاد نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کا مسئلہ سیاست دانوں کا ہے اور وہ اسے حل بھی کر لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ادیب تو صرف محبت کا پیغام دینے آتا ہے۔

برطانیہ سے تشریف لانے والے معروف صحافی اور براڈ کاسٹر رضا علی عابدی نے سوشل میڈیا کے زبان و ادب سمیت زندگی کے تمام شعبوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں کہا کہ اب تو زمانہ کمپیوٹر کا آ گیا ہے اور سوشل میڈیا کی وجہ سے ساری دنیا، ساری دنیا سے گفتگو کر رہی ہے اور جو پہلو پہلے چھپے ہوئے تھے وہ اب عیاں ہو گئے ہیں۔

ساتویں اردو کانفرنس کے پہلے دن کلاسیکل رقص کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جسے شیما کرمانی اور ان کے شاگردوں نے پرفارم کیا۔