نریندر مودی کا دورۂ کشمیر، امدادی پیکج کا اعلان

فائل

بھارتی وزیرِاعظم کی آمد کے موقع پاکستان نواز علیحدگی پسند جماعتوں کی اپیل پر کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی۔

بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے بھارتی کشمیر کے لیے ساڑھے سات ارب روپے کے بحالی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

مودی جمعرات کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر مقام سری نگر پہنچے جہاں انہوں نے ریاستی حکومت کے ذمہ داران کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

دورے کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم کے اعلان کردہ پیکج میں سے پانچ ارب 70 کروڑ حالیہ سیلاب کے دوران گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے جب کہ ایک ارب 80 کروڑ وادی کے اسپتالوں کی حالتِ زار بہتر بنانے پر خرچ کیے جائیں گے۔

بیان میں وزیرِاعظم مودی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت جموں و کشمیر میں حالیہ سیلاب کے بعد ہونے والی تعمیرِ نو اور بحالی کی سرگرمیوں میں مقامی حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔

بھارتی وزیرِاعظم نے اس سے قبل سیلاب سے بری طرح متاثرہونے والی ریاست کے لیے گزشتہ ماہ 10 ارب روپے کی فوری مدد کا بھی اعلان کیا تھا۔

تاہم بھارتی وزیرِاعظم کی جانب سے اعلان کردہ یہ امدادی پیکج اس رقم کا عشرِ عشیر بھی نہیں جس کا کشمیر کی ریاستی حکومت نے سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیرِ نو کی سرگرمیوں کے لیے مرکزی حکومت سے تقاضا کیا تھا۔

کشمیر حکومت نے سیلاب سے متاثر ہونے والے ساڑھے تین لاکھ عمارتوں – جن میں ڈھائی لاکھ سے زائد گھر شامل ہیں – کی تعمیرِ نو اور بحالی کے لیے نئی دہلی سے 150 ارب روپےمانگے تھے۔

کشمیر کے تاریخ کے اس بدترین سیلاب سے 280 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ گھروں اور کاروبار کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 17 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔

کشمیر کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات رواں سال کے اختتام پر ہوں گے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل وزیرِاعظم کا وادی کا دورہ اور امدادی پیکج کا اعلان اپنی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کے لیے عوامی حمایت کے حصول کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔

تاہم بھارتی وزیرِاعظم کا دورۂ کشمیر کچھ خوشگوار نہیں رہا اور ان کی آمد کے موقع پاکستان نواز علیحدگی پسند جماعتوں کی اپیل پر وادی میں مکمل ہڑتال رہی۔

بھارتی وزیرِاعظم کے دورے کے موقع پر ممکنہ احتجاج کو روکنے کے لیے دارالحکومت سری نگر میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات تھی جب کہ بیشتر سرگرم علیحدگی پسند رہنماؤں کو ان کے گھروں پر نظر بند کردیا گیا تھا۔