انٹیلی جنس اور طالبان ذرائع نے بتایا کہ نصیر الدین حقانی کو نامعلوم مسلح افراد نے اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو میں اتوار کی شب ایک نان بائی کی دکان کے باہر نشانہ بنایا۔
اسلام آباد/پشاور —
القاعدہ سے روابط رکھنے والے افغان طالبان کے گروہ حقانی نیٹ ورک کے ایک سینیئر رہنما کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے مضافات میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
انٹیلی جنس اور طالبان ذرائع نے بتایا کہ نصیر الدین حقانی کو اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو میں اتوار کی شب ایک نان بائی کی دکان کے باہر موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے نشانہ بنایا۔
طالبان ذرائع کے مطابق نصیر الدین حقانی کی میت پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان منتقل کرنے کے بعد پیر کو نامعلوم مقام پر دفنا دی گئی۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس قبائلی علاقے میں حقانی نیٹ ورک نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔
اسلام آباد پولیس یا دیگر حکام کی طرف سے اس واقعے کی تفصیلات یا معلومات میڈیا کو نہیں بتائی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بارہ کہوہ کے علاقے میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک شخص کے بیان پر پولیس نے اس واقعے کی رپورٹ تو درج کر لی ہے لیکن موقع سے کوئی لاش پولیس کو نہیں ملی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے فائرنگ کے واقعے میں نصیر الدین حقانی کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔
شمالی وزیرستان کے رہائشیوں نے وائس آف امریکہ کو ٹیلی فون پر بتایا کہ بعض علاقوں میں پیر کو کرفیو نافذ تھا اور اطلاعات کے مطابق اسی وجہ سے نصیر الدین حقانی کی نمازِ جنازہ میں بھی بہت کم لوگوں نے شرکت کی۔
فائرنگ سے ہلاک ہونے والا یہ افغان طالبان رہنما ڈاکٹر خان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ یہ واضح نہیں کہ نصیر الدین حقانی اسلام آباد مقیم تھا یا نہیں،
نصیر الدین حقانی نیٹ ورک کے موجودہ سربراہ سراج الدین حقانی کا بڑا بھائی اور اس گروہ کے بانی افغان جنگجو کمانڈر جلال الدین حقانی کا بیٹا تھا۔
حقانی نیٹ ورک کی مالی معاونت کرنے والوں میں نصیر الدین کا نام سر فہرست تھا اور اطلاعات کے مطابق اُس نے اپنے نیٹ ورک کے لیے مالی وسائل کے حصول کے سلسلے میں مشرق وسطی کے کئی ممالک کے دورے بھی کیے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے 2010ء میں نصیر الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس پر تعزیرات عائد کر دی تھیں۔ بعد ازاں ستمبر 2012ء میں امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا۔
افغانستان کے شمال مشرقی صوبے خوست، پکتیا اور پکتیکا روایتی طور پر حقانی نیٹ ورک کے مضبوط گڑھ رہے ہیں۔ جلال الدین حقانی طالبان دور حکومت میں پکتیا کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کو ڈرون حملوں سے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں اس تنظیم کے کئی کمانڈروں کے علاوہ نصیر الدین کے دو بھائی بھی ہلاک ہوئے۔
انٹیلی جنس اور طالبان ذرائع نے بتایا کہ نصیر الدین حقانی کو اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو میں اتوار کی شب ایک نان بائی کی دکان کے باہر موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے نشانہ بنایا۔
طالبان ذرائع کے مطابق نصیر الدین حقانی کی میت پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان منتقل کرنے کے بعد پیر کو نامعلوم مقام پر دفنا دی گئی۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس قبائلی علاقے میں حقانی نیٹ ورک نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔
اسلام آباد پولیس یا دیگر حکام کی طرف سے اس واقعے کی تفصیلات یا معلومات میڈیا کو نہیں بتائی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بارہ کہوہ کے علاقے میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک شخص کے بیان پر پولیس نے اس واقعے کی رپورٹ تو درج کر لی ہے لیکن موقع سے کوئی لاش پولیس کو نہیں ملی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے فائرنگ کے واقعے میں نصیر الدین حقانی کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔
شمالی وزیرستان کے رہائشیوں نے وائس آف امریکہ کو ٹیلی فون پر بتایا کہ بعض علاقوں میں پیر کو کرفیو نافذ تھا اور اطلاعات کے مطابق اسی وجہ سے نصیر الدین حقانی کی نمازِ جنازہ میں بھی بہت کم لوگوں نے شرکت کی۔
فائرنگ سے ہلاک ہونے والا یہ افغان طالبان رہنما ڈاکٹر خان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ یہ واضح نہیں کہ نصیر الدین حقانی اسلام آباد مقیم تھا یا نہیں،
نصیر الدین حقانی نیٹ ورک کے موجودہ سربراہ سراج الدین حقانی کا بڑا بھائی اور اس گروہ کے بانی افغان جنگجو کمانڈر جلال الدین حقانی کا بیٹا تھا۔
حقانی نیٹ ورک کی مالی معاونت کرنے والوں میں نصیر الدین کا نام سر فہرست تھا اور اطلاعات کے مطابق اُس نے اپنے نیٹ ورک کے لیے مالی وسائل کے حصول کے سلسلے میں مشرق وسطی کے کئی ممالک کے دورے بھی کیے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے 2010ء میں نصیر الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس پر تعزیرات عائد کر دی تھیں۔ بعد ازاں ستمبر 2012ء میں امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا۔
افغانستان کے شمال مشرقی صوبے خوست، پکتیا اور پکتیکا روایتی طور پر حقانی نیٹ ورک کے مضبوط گڑھ رہے ہیں۔ جلال الدین حقانی طالبان دور حکومت میں پکتیا کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کو ڈرون حملوں سے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں اس تنظیم کے کئی کمانڈروں کے علاوہ نصیر الدین کے دو بھائی بھی ہلاک ہوئے۔