|
امریکی سینیٹ نے ہفتے کی صبح 1.2 ٹریلین ڈالر کا حکومتی اخراجات کا بل منظور کر لیا ہے جس کے بعد حکومتی اداروں کے شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ بل اب دستخطوں کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کے پاس بھیجا جائے گا۔
یہ بل سینٹ میں 24 کے مقابلے میں 75 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا۔ بل کی منظوری اس کے بعد ہوئی جب نصف شب کے وقت سرکاری اداروں کے لیے فنڈنگ کی میعاد ختم ہو چکی تھی۔
لیکن وائٹ ہاؤس نے مقررہ ڈیڈ لائن گزرنے کے کچھ ہی دیر بعد ایک نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ بجٹ اینڈ مینجمنٹ کے دفتر نے حکومت بند ہونے کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی تیاریاں روک دی ہیں۔ کیوں کہ یہ اعتماد بہت زیادہ تھا کہ سینٹ بل پاس کر دے گی اور صدر ہفتے کے روز اس پر دستخط کر دیں گے۔
SEE ALSO: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی امریکی قرارداد روس اور چین نے ویٹو کر دیوائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا کہ فیڈرل فنڈز کا خرچ کرنا ایک ذمہ داری ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس لیے سرکاری ادارے بند نہیں ہوں گے اور اپنے روزمرہ کے کام جاری رکھیں گے۔
بل میں مجوزہ ترامیم پر ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کے درمیان محاذ آرائی کے بعد جمعے کی شام کو قلیل مدت کے لیے حکومت کے بند ہونے کے امکانات بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔
بل میں منظور کی جانے والی کسی بھی قسم کی ترامیم کی صورت میں اس بل کو واپس ایوان نمائندگان میں بھیجنا پڑتا جس کے ارکان دو ہفتے کی تعطیلات کے لیے پہلے ہی شہر سے روانہ ہو چکے تھے۔
لیکن آدھی رات سے کچھ پہلے سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے لیڈر چک شومر نے ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کیا۔
شومر نے کہا کہ یہ ایک بہت طویل اور مشکل دن تھا، لیکن ہمارے درمیان حکومت کو فنڈ کرنے کا کام مکمل کرنے کے لیے ابھی ایک معاہدہ ہوا ہے۔ یہ ملک کے لیے اچھا ہے کہ ہم اس دو جماعتی سمجھوتے پر پہنچ گئے۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، لیکن آج رات ہماری استقامت سے یہ کام ہو گیا۔
SEE ALSO: پاکستان کی نئی حکومت کی قانونی حیثیت کاتعلق انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات پر ہے، ڈونلڈ لوکانگریس نے پہلے ہی سابقہ فوجیوں کے امور، داخلہ امور، زراعت اور دوسرے سرکاری اداروں کے لیے رقوم کی منظوری دے دی ہے۔ اس ہفتے منظور ہونے والا بل بہت بڑا ہے جس میں دفاع، ہوم لینڈ سیکیورٹی وغیرہ اور عمومی حکومت کے مختلف شعبوں کے لیے فنڈنگ فراہم کی گئی تھی۔
ایوان نمائندگان نے یہ بل جمعے کی صبح 134 کے مقابلے میں 286 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا تھا۔ 70 فی صد سے زیادہ رقم دفاع کے لیے جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے مینجمنٹ اینڈ بجٹ آفس کی ڈائریکٹر شالندا ینگ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والے ایک معاہدے کے تحت جو اب مالی ذمے داری ایکٹ بن چکا ہے۔ وفاقی حکومت کو آنے والے عشرے میں کوئی ایک ٹریلین ڈالر کی بچت ہو گی۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔