کثرت رائے سے نامزدگی کی حمایت، تاہم فلیک ’ایف بی آئی‘ کی چھان بین کے حق میں

سینیٹر جیف فلیک سینیٹ جوڈیشری کمیٹی کے اجلاس میں بولتے ہوئے

ری پبلیکن اکثریت والی کمیٹی نے امریکی سپریم کورٹ کے لیے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نامزد بریٹ کیوینو کے نام کی منظوری دی ہے، لیکن اعتدال پسند ری پبلیکن سینیٹر جیف فلیک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سینیٹ کے حتمی ووٹ سے قبل نامزد جج کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات پر ’ایف بی آئی‘ کی تفتیش ہونی چاہیئے۔

فلیک کی مداخلت کا مطلب یہ ہے کہ نامزدگی کے بارے میں سینیٹ کے حتمی ووٹ میں ایک ہفتے کی تاخیر ہو سکتی ہے، تاکہ ایف بی آئی کی ممکنہ تفتیش مکمل ہو، اگر ری پبلیکن پارٹی کے دیگر قائدین اس پر رضامند ہوتے ہیں۔

فلیک نے کہا کہ ’’میں نامزد جج سے متعلق اِسی سوچ کو آگے بڑھانے کے لیے رائے دہی میں حصہ لوں گا‘‘۔

اس سے قبل جمعرات ڈرامائی شہادت کا دِن تھا، جب نامزد جج کیوینو اور کرسٹین بلیسی فورڈ نے بیان حلفی ریکارڈ کرائے؛ جس دوران ڈاکٹر فورڈ نے کیوینو پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا۔

آج سینیٹ جوڈیشری کمیٹی کی ووٹنگ سے پہلے چند ڈیموکرٹ ارکان سے بات کرنے کے لیے فلیک کمیٹی کے کمرے سے باہر نکل گئے، جس کے نتیجے میں کمیٹی کی کارروائی میں ایک نیا موڑ آیا۔ تاخیر کے دوران سینیٹروں اور مشیران نے اپنی گفتگو جاری رکھی، جب کہ دیگر کمرے سے کمیٹی چیمبر کی جانب آتے جاتے رہے۔

شدید منقسم کمیٹی میں ٹرمپ کے ری پبلیکن ساتھیوں نے کیوینو کی نامزدگی کی منظوری دی، جب فلیک نے علی الصبح نامزد جج کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا۔ عدالت عظمیٰ کی تقرریوں کی منظوری سینیٹ کے پورے ایوان کو دینے ہوتی ہے۔
کمیٹی کےدونوں جانب کے ارکان کے جذبات شدید اختلافی تھے، جس کا آج صبح اجلاس ہوا۔

اس سے قبل جمعرات کو کیوینو کے خلاف منفی جنسی چلن کے الزامات پر گفتگو سامنے آئی، جس دوران ایک یونیورسٹی کی پروفیسر کرسٹین بلیسی فورڈ نے اُن پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا؛ جن الزامات کی اُنھوں نے تردید کی۔