اٹارنی جنرل نے سینیٹر رینڈ پال کو ایک مختصر مراسلے میں بتایا تھا کہ صدر کے پاس ایسا اختیار نہیں جس کے ذریعے امریکی سرزمین پر کسی امریکی شہری کو کارروائی کرکے ہلاک کیا جائے
واشنگٹن —
امریکی سینیٹ نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے نئے سربراہ کے طور پر جان برینن کے نام کی توثیق کردی ہے، جس سے قبل ایک سینیٹر نے ڈرون سے متعلق وائٹ ہاؤس کی پالیسی پر اختلاف کے نتیجے میں ووٹنگ کو غیرمعینہ مدت کے لیے مؤخر کرنے کی دھمکی دی تھی۔
جمعرات کو ہونے والے استصواب کا نتیجہ: موافقت میں 63 اور مخالفت میں 34۔
کینٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹر، رینڈ پال نے برینن کی توثیق کے معاملے پر سینیٹ کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی غرض سے13گھنٹے تک تقریر کا سلسلہ جاری رکھا۔
اُنھوں نے مطابلہ کیا کہ اوباما انتظامیہ امریکی سرزمین پر مشتبہ دہشت گرد امریکی شہریوں کے خلاف ڈرون حملے کرنے کے سلسلے میں پالیسی واضح کرے۔
اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے پال کو ایک مختصر مراسلے میں بتایا تھا کہ صدر کے پاس ایسا اختیار نہیں جس کے ذریعے امریکی سرزمین پر کسی امریکی شہری کو کارروائی کرکے ہلاک کیا جائے۔
اس سے قبل اِسی ہفتے، ہولڈر نے کہا تھا کہ ایسے میں جب صدر امریکہ کی حدود کے اندر ڈرون حملے کے احکامات جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، ساتھ ہی کسی ’غیر معمولی صورتِ حال‘ میں وہ ایسا کر بھی سکتے ہیں۔
اوبامہ انتظامیہ نے مشتبہ دہشت گردوں کو ہدف بنانے کے لیے ڈروں حملے کیے ہیں، جن میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سے متعلق سینیٹرز نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ اِن حملوں کی وضاحت کے لیے انتہائی خفیہ قسم کی قانونی رائے معلوم کرلیں، جس کے بعد ہی برینن کی نامزدگی کا معاملہ سینیٹ کے مکمل ایوان کے سامنے پیش کیا جائے۔
برینن ایک طویل مدت سے سی آئی اے کے اہل کار رہے ہیں، اور وہ انسداد دہشت گردی کے لیے اوباما کے اعلیٰ مشیر تھے۔
اُن کا کہنا ہے کہ وہ ڈرون سے متعلق پالیسی کی حمایت کرتے ہیں۔
جمعرات کو ہونے والے استصواب کا نتیجہ: موافقت میں 63 اور مخالفت میں 34۔
کینٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹر، رینڈ پال نے برینن کی توثیق کے معاملے پر سینیٹ کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی غرض سے13گھنٹے تک تقریر کا سلسلہ جاری رکھا۔
اُنھوں نے مطابلہ کیا کہ اوباما انتظامیہ امریکی سرزمین پر مشتبہ دہشت گرد امریکی شہریوں کے خلاف ڈرون حملے کرنے کے سلسلے میں پالیسی واضح کرے۔
اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے پال کو ایک مختصر مراسلے میں بتایا تھا کہ صدر کے پاس ایسا اختیار نہیں جس کے ذریعے امریکی سرزمین پر کسی امریکی شہری کو کارروائی کرکے ہلاک کیا جائے۔
اس سے قبل اِسی ہفتے، ہولڈر نے کہا تھا کہ ایسے میں جب صدر امریکہ کی حدود کے اندر ڈرون حملے کے احکامات جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، ساتھ ہی کسی ’غیر معمولی صورتِ حال‘ میں وہ ایسا کر بھی سکتے ہیں۔
اوبامہ انتظامیہ نے مشتبہ دہشت گردوں کو ہدف بنانے کے لیے ڈروں حملے کیے ہیں، جن میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سے متعلق سینیٹرز نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ اِن حملوں کی وضاحت کے لیے انتہائی خفیہ قسم کی قانونی رائے معلوم کرلیں، جس کے بعد ہی برینن کی نامزدگی کا معاملہ سینیٹ کے مکمل ایوان کے سامنے پیش کیا جائے۔
برینن ایک طویل مدت سے سی آئی اے کے اہل کار رہے ہیں، اور وہ انسداد دہشت گردی کے لیے اوباما کے اعلیٰ مشیر تھے۔
اُن کا کہنا ہے کہ وہ ڈرون سے متعلق پالیسی کی حمایت کرتے ہیں۔