آسیان ممالک کا اجلاس، سلامتی سے متعلق امور سرفہرست

(فائل فوٹو)

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کار انڈونیشیا پہنچ رہے ہیں جہاں ہونے والے علاقائی ممالک کی تنظیم 'آسیان' کے اجلاس میں امکان ہے کہ بحیرہ جنوبی چین کی ملکیت سے متعلق تنازعات سمیت سیکیورٹی کے امور سرِ فہرست رہیں گے۔

انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں 'آسیان' کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا سالانہ اجلاس منگل کو شروع ہوگا جس کے بعد جمعرات سے 'آسیان پلیس تھری' مذاکرات کے سلسلے میں چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے حکام بھی اجلاس میں شریک ہونگے۔

ہفتہ کو 'آسیان ریجنل فورم' کا آغاز ہوگا جس میں امریکہ اور روس سمیت 27 ممالک کے نمائندے شرکت کرینگے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آسیان ممالک اجلاس میں 'بحیرہ جنوبی چین' میں سرگرمیوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی تیاری میں پیش رفت کے لیے چین پر دباؤ ڈالیں گے جس کا مقصد خطے اور وہاں موجود قدرتی ذخائر کی ملکیت سے متعلق پائے جانے والے تنازعات کا حل تلاش کرنا ہے۔

ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے اس سرحدی تنازعہ کو بھی حل کرنے پر زور دیا جائے گا جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان رواں برس ہونے والی مسلح جھڑپیں کئی روز تک جاری رہی تھیں۔

'آسیان ریجنل فورم' میں شمالی کوریا کے وزیرِخارجہ پاک یی چِن بھی شریک ہونگے اور فورم کے اجلاس میں ان کے ملک کا جوہری پروگرام بھی زیرِبحث آنے کا امکان ہے۔ امریکی وزیرِخارجہ ہلری کلنٹن بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔

انڈونیشیا کے اخبار 'جکارتہ پوسٹ' نے خبر دی ہے کہ اجلاس کے اختتام پر جاری کرنے کے لیے تیار کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں پہلی بار رکن ممالک کے مابین سلامتی اور فوجی تعاون کے فروغ سے متعلق بیانات شامل ہیں۔

اعلامیہ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 'آسیان' ممالک تنازعات سے نمٹنے اور خطے کی سلامتی کی صورتِ حال میں بہتری کے لیے تنازعات کے بعد امن کے قیام کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔