امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ ترکی میں حالیہ زلزلے کے بعد یونان کی فوری مدد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی جانب ایک مثبت قدم ہے اور ترکوں کے دل تک پہنچنے کے لیے اس کی بہت اہمیت ہے۔
انٹنی بلنکن نے ان خیالات کا اظہار ایتھنز میں یونان کے میگا ٹی وی کو ایک انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ ترکی میں تھے تو اپنے کئی ترک رفقاء سے بات چیت کی اور جو پہلی بات انہوں نے کہی وہ یہ تھی کہ اتنے بہت سے یونانی شہریوں کا مدد کو آنا اور ان کے مشکل وقت میں ان کی مدد کرنا ترکوں کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔ اور ان کے خیال میں یہ جذبات بہتر ماحول پیدا کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
ترکیہ اور یونان کے تعلقات میں تناؤ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ دونوں ملکوں میں انتخابات کا وقت ہے اور ان کی توقع ہو گی کہ ترکیہ اور یونان دونوں جتنا ممکن ہو ضبط سے کام لیں اور ہو سکتا ہے آئندہ مہینوں میں باہم مذاکرات، سفارت کاری اور دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے موجود مسائل کو حل کرنے کے بہتر مواقع پیدا ہو سکیں۔
امریکہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو کیسے دیکھتا ہے، اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں بلنکن نے کہا،’’ امریکہ کے لیے ان کی بہت اہمیت ہے، کیونکہ یونان اور ترکیہ ہمارے قریبی اتحادی ہیں، شریکِ کار ہیں، قریبی دوست ہیں، ہم انہیں ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
SEE ALSO: یوکرین کے لیے ہماری حمایت کبھی کم نہیں ہوگی: صدر بائیڈنانہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ترکیہ اور یونان کے درمیان طویل عرصے سے اختلافات اور تنازع چلے آرہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ کسی کو بھی کوئی تجویز دیں جو رات بھر میں سب حل کردے تاہم سب سے زیادہ طاقت عام انسانیت میں ہے اور آخرِ کار ہمیں جو چیز ایک ساتھ رکھتی ہے وہ ہمیں جدا کرنے والی چیز سے زیادہ طاقتور ہو تی ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا فی الوقت ترکی کی پوری توجہ زلزلے کے بعد بحالی کی کوششوں پر ہے۔ اور اسی دوران زلزے کے مزید جھٹکوں نے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر خوفزدہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا جو لوگ زلزلے میں بچ رہے ہیں وہ بہت خوفزدہ ہیں۔ اور اگر کسی کا گھر محفوظ رہا بھی ہے تو وہ گھر جانے سے ڈر رہے ہیں۔
یوکرین۔ روس جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسٹر بلنکن نے کہا کہ یہ بات اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں واضح کر دی گئی ہے کہ کوئی ایک ملک کسی دوسرے ملک کی سرحدیں ختم کرکے اس کے علاقے پر قبضہ نہیں کر سکتا اور ان کی شناخت ختم کرنے کی کوشش نہیں کر سکتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا،’’ آج ولادی میر پوٹن نے ایک مرتبہ پھر بات کی اور ایک مرتبہ پھر یہ واضح کر دیا کہ یہ سب اسی لیے ہے۔ یہ روس کو نیٹو یا یوکرین سے درپیش کسی خطرے سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ روسی سلطنت میں، خود روس میں یوکرین کو دوبارہ لانے اور ایک آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے اس کی شناخت ختم کرنے سے متعلق ہے۔‘‘
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ ہم یوکرین کی زیادہ سے زیادہ مدد کے لیے جو ہو سکے کریں تاکہ ان کا موقف، ان کی پوزیشن مضبوط ہو اور جب آخرِ کار مذاکرات کا موقع آئے تو وہ مضبوط ترین موقف کے ساتھ بات چیت کر سکیں۔
انہوں نے کہا پوٹن کے سوا کوئی یہ جنگ نہیں چاہتا تھا۔ ہم نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ مہینوں روس سے بات چیت کی تاکہ جان سکیں کہ آیا روس کو سیکیورٹی کی کوئی جائز تشویش ہے اور بدقسمتی سے انہوں نے یہ واضح کر دیا کہ جیسا میں نے کہا، یہ یو کرین کو ختم کر دینے کا خیال تھا جو پوٹن پر مسلط ہو گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
یوکرین سے جنگ کے دوران روس سے چین کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے انٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک پہلے دن سے اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ روس کے یو کرین پر حملے کے چند ہفتے بعد ہی چینی صدر شی اور روس کے صدر پوٹن کی ملاقات ہوئی تھی اور انہوں نے لامحدود شراکت داری پر بات کی تھی اور اب ہم نے ایسے آثار دیکھے ہیں کہ چین ایسی امداد دینے پر غور کر رہا ہے جو یو کرین کے لیے مہلک ہو سکتی ہے اور یہ نہ صرف ہمارے لیے بلکہ یورپ میں اور اس سے بھی آگے کئی ممالک کے لیے ایک تشویشناک اقدام ہوگا اور ہمیں توقع ہے کہ چین ایسا نہیں کرے گا۔
(یوایس ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ)