امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین کے ہم منصب سے اپنے ممکنہ انتخابی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرنے سے متعلق ٹیلی فون کال کا دوسرا مخبر بھی سامنے آگیا ہے۔
اتوار کو امریکی حکام کے وکیل مارک زید کا کہنا ہے کہ ایک انٹیلی جنس اہلکار کے پاس پہلے مخبر کی طرف سے صدر ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات سے متعلق مزید معلومات ہیں۔ جس کے بعد ڈیمو کریٹس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک شروع کی تھی۔
پہلے مخبر جس نے الزام لگایا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر کو جو بائیڈن سے متعلق تحقیقات کرنے پر زور دیا تھا۔ ایک موقع پر وائٹ ہاؤس میں بھی تعینات رہ چکے ہیں۔
بارہ اگست کو انسپکٹر جنرل انٹیلی جنس کمیونٹی مائیکل اٹکنسن کے پاس درج ہونے والی شکایت میں 6 امریکی حکام کی طرف سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گہا تھا کہ امریکی صدر اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخاب سے پہلے دوسرے ملک کی مدد لے رہے ہیں۔
امریکی حکام کی طرف سے صدر ٹرمپ پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ امریکی صدر نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زلینسکی کو ایک فون کال کے ذریعے زور دیا تھا کہ وہ ان کے ممکنہ انتخابی ڈیمو کریٹ حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کریں۔
جو بائیڈن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو یوکرین کی گیس کمپنی میں پرکشش تنخواہ پر ملازمت دلانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر سے تحقیقات کرنے کے بدلے میں اُنہوں نے یوکرین کو 400 ملین ڈالر کی امداد دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
دوسرے مخبر اینڈریو بکاج نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "میں اس بات کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ 12 اگست کو انسپکٹر جنرل کے پاس امریکی صدر سے متعلق درج شدہ شکایت کے حوالے سے اُن کی کمپنی اور ٹیم متعدد مخبروں کی نمائندگی کرتی ہے۔"
IC WHISTLEBLOWER UPDATE: I can confirm that my firm and my team represent multiple whistleblowers in connection to the underlying August 12, 2019, disclosure to the Intelligence Community Inspector General. No further comment at this time. https://t.co/05b5aAVm2G
— Andrew P. Bakaj (@AndrewBakaj) October 6, 2019
سرکاری وکیل مارک زید کا کہنا ہے کہ مخبر نے انسپکٹر جنرل سے ملاقات میں امریکی صدر سے متعلق درج شدہ شکایت پر بات کی ہے۔
اس کے علاوہ جمعے کو صدر ٹرمپ کی طرف سے بیجنگ سے جو بائیڈن کے بیٹے سے متعلق تحقیقات کرنے کا بھی مطالبہ سامنے آیا تھا۔ جن کے چین کے ساتھ کاروباری تعلقات ہیں۔
دوسرا مخبر سامنے آنے اور امریکی صدر کے بیجنگ سے مطالبے کے بعد ریپبلکن پارٹی کے خدشات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیمو کریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی اسپیکر نینسی پلوسی نے گزشتہ ماہ ان الزامات کی تحقیقات کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مواخذے کی کارروائی شروع کیے جانے کے بعد صدر ٹرمپ شدید دباؤ میں ہیں اور اتوار کے روز انہوں نے نینسی پلوسی کے بارے میں ٹوئٹ میں کہا کہ ''وہ غداری کی مرتکب ہوسکتی ہیں۔''
....This makes Nervous Nancy every bit as guilty as Liddle’ Adam Schiff for High Crimes and Misdemeanors, and even Treason. I guess that means that they, along with all of those that evilly “Colluded” with them, must all be immediately Impeached!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 7, 2019
صدر ٹرمپ نے ٹوئٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نینسی پلوسی ایڈم شف کے جھوٹوں اور امریکی عوام کے ساتھ کی جانے والی دھوکہ دہی سے واقف ہیں۔
Nancy Pelosi knew of all of the many Shifty Adam Schiff lies and massive frauds perpetrated upon Congress and the American people, in the form of a fraudulent speech knowingly delivered as a ruthless con, and the illegal meetings with a highly partisan “Whistleblower” & lawyer...
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 7, 2019
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا ہے کہ ایڈم شف نے ثبوتوں کے بغیر مخبر کی شکایت درج کرانے میں مدد کی ہے۔
دوسری جانب ریپبلکن سینیٹرز مِٹ رومنی، بین سسی اور سوسن کولنز نے اگلے امریکی انتخاب سے پہلے صدر ٹرمپ کی دوسرے ملکوں سے مدد حاصل کرنے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کے روز ہونے والے ٹی وی مباحثوں میں ریپبلکنز صدر ٹرمپ کی حمایت میں بھی ڈٹے نظر آئے۔
ریپبلکن سینیٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی یوکرین کے صدر کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں کچھ غلط نہیں تھا۔ جبکہ صدر ٹرمپ کی چین سے کیے جانے والے مطالبے کو مذاق کے طور پر لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن نے یوکرین اور چین میں اپنے والد کے عہدے سے فائدہ اٹھایا تھا اور بائیڈن نے یوکرین پر اپنے بیٹے سے منسلک کمپنی کی تحقیقات کرنے پر ایک وکیل کو برطرف کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ تاہم ان دونوں الزامات کے کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔