افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا دوسرا دن

ہفتے کو 30 لاکھ ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا لیکن اس عمل میں مشکلات رہیں۔

افغانستان میں اتوار کو پارلیمانی انتخابات کا دوسرا دن تھا۔ وہ لوگ جو ہفتے کو ووٹ نہیں ڈال سکے تھے، انہیں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا دوسرا موقع دیا گیا تھا۔

افغان انتخابات کے مشاہدے کے لیے دنیا کے مختلف ملکوں اور یورپی یونین سے 132 مندوبین افغانستان پہنچے تھے جہاں پہلے سے تقریباً پانچ لاکھ مقامی مبصرین موجود تھے۔

ان میں سے ایک مبصر کا کہنا تھا ’ سکیورٹی وجوہات اور پولنگ سینٹر کے باہر خود کش حملوں کے سبب ہفتے کو انتخابات کا عمل تاخیر کا شکار رہا۔ ہمارے آبزرورز نے دیواروں سے چھلانگیں لگا دیں جس کے سبب کچھ تو گر کر زخمی بھی ہوئے جبکہ کچھ کے ہاتھ اور ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔‘

انتخابی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کو 30 لاکھ ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا لیکن اس عمل میں مشکلات رہیں۔ کچھ پولنگ اسٹیشنز ووٹنگ کے عمل میں آلات کے استعمال میں تکنیکی مسائل کے سبب نہ کھل سکے۔

ہفتے کو پولنگ کے دوران ووٹرز اور پولنگ اسٹیشنوں پر حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

طالبان نے بار بار انتباہ کیا تھا کہ وہ پولنگ اسٹیشنوں اور انتخابات سے متعلق ہر طرح کی سرگرمیوں کو ہدف بنائیں گےتاہم یہ دھمکیاں ووٹرز کو گھروں میں محصور رکھنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئیں ۔

انتخابات کے حتمی نتائج کئی ہفتوں بعد آئیں گے۔طالبان دور کے خاتمے کے بعد سے یہ پہلے پارلیمانی انتخابات ہیں جو افغان حکومت کے زیرانتظام منعقد ہوئے ۔

آئندہ تشکیل پانے والی پارلیمان کی 249 نشستوں کے لیے 2500 سے زیاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

امیدواروں میں چار سو خواتین بھی شامل ہیں جو خواتین کے لیے مختص 68 سیٹوں کے لئے ہونے والی دوڑ میں شریک ہیں۔