حکام نے بتایا کہ پولیس نے جہاز کے دونوں پائلٹوں کے گھروں کی تلاشی بھی لی جب کہ ان انجینیئرز سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں جن سے ممکنہ طور پر اس جہاز سے کوالالمپور سے اڑان بھرنے سے قبل رابطہ کیا گیا ہو۔
ملائیشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش کے ساتھ ساتھ اب تحقیقات کا رخ عملے کے ارکان اور مسافروں کی معلومات کی چھان یبن کی طرف بھی کر دیا گیا ہے۔
حکام نے اتوار کو بتایا کہ پولیس نے جہاز کے دونوں پائلٹوں کے گھروں کی تلاشی بھی لی جب کہ ان انجینیئرز سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں جن سے ممکنہ طور پر اس جہاز سے کوالالمپور سے اڑان بھرنے سے قبل رابطہ کیا گیا ہو۔
اس ضمن میں وسیع پیمانے پر تحقیقات کا آغاز ہفتہ کو وزیراعظم نجیب رزاق کی طرف سے اس بیان کے بعد کیا گیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اس بات میں ’’کوئی شک و شبہ نہیں‘‘ کہ کسی نے جان بوجھ کر لاپتا مسافر جہاز کا مواصلاتی نظام بند کر دیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی بحیرہ چین میں طیارے کی تلاش کے لیے کی جانے والی کوششیں ختم ہو رہی ہیں اور حکام اس کارروائیوں کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔
دریں اثناء لاپتا طیارے کی تلاش کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے ملکوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے اور یہ سب طیارے کا پتا چلانے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین کا کہنا ہے کہ تلاش اور امداد کے کام میں اب مزید 11 ملکوں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ مسافر طیارہ پرواز کرتے ہوئے ان ملکوں میں سے کسی کی حدود سے گزرا ہو اور یہ وسطی ایشیا کے شمال تک پرواز کر گیا ہو۔
ملائیشیا کی ایئرلائن کا بوئنگ 777 مسافر طیارہ آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے پرواز کے ایک گھنٹے بعد ہی لاپتا ہوگیا تھا۔ اس پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے۔
حکام نے اتوار کو بتایا کہ پولیس نے جہاز کے دونوں پائلٹوں کے گھروں کی تلاشی بھی لی جب کہ ان انجینیئرز سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں جن سے ممکنہ طور پر اس جہاز سے کوالالمپور سے اڑان بھرنے سے قبل رابطہ کیا گیا ہو۔
اس ضمن میں وسیع پیمانے پر تحقیقات کا آغاز ہفتہ کو وزیراعظم نجیب رزاق کی طرف سے اس بیان کے بعد کیا گیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اس بات میں ’’کوئی شک و شبہ نہیں‘‘ کہ کسی نے جان بوجھ کر لاپتا مسافر جہاز کا مواصلاتی نظام بند کر دیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی بحیرہ چین میں طیارے کی تلاش کے لیے کی جانے والی کوششیں ختم ہو رہی ہیں اور حکام اس کارروائیوں کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔
دریں اثناء لاپتا طیارے کی تلاش کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے ملکوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے اور یہ سب طیارے کا پتا چلانے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین کا کہنا ہے کہ تلاش اور امداد کے کام میں اب مزید 11 ملکوں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ مسافر طیارہ پرواز کرتے ہوئے ان ملکوں میں سے کسی کی حدود سے گزرا ہو اور یہ وسطی ایشیا کے شمال تک پرواز کر گیا ہو۔
ملائیشیا کی ایئرلائن کا بوئنگ 777 مسافر طیارہ آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے پرواز کے ایک گھنٹے بعد ہی لاپتا ہوگیا تھا۔ اس پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے۔