’پاکستان دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے سخت کارروائی نہیں کر رہا‘

’ایف اے ٹی ایف‘ اجلاس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں محکمہٴ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ’’پاکستان اُن ملکوں میں شامل ہے جس کا قریب سے جائزہ لیا جا رہا ہے، اور ہو سکتا ہے، وہ بہت جلد اس سے متعلق اعلان کریں‘‘

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام ’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)‘ کی فہرست میں شامل کرنے کا مقصد ’’اس بات کا اظہار ہوگا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور انسداد دہشت گردی کے خلاف پاکستان درکار سخت کارروائی نہیں کر رہا‘‘۔

اس ضمن میں، ترجمان نے کہا کہ ’’بہت سارے ملک یکساں سوچ کے حامل ہیں‘‘۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان، ہیدر نوئرٹ نے منگل کے روز کہا ہے کہ ’’پاکستان اُن ملکوں میں شامل ہے جس کا قریب سے جائزہ لیا جا رہا ہے، اور ہو سکتا ہے، وہ بہت جلد اس سے متعلق اعلان کریں‘‘۔

ترجمان کو پیرس کے ’ایف اے ٹی ایف‘ اجلاس کے بارے میں پاکستانی وزیر خارجہ کے ٹوئیٹ سے متعلق آگاہ کیا گیا، جس میں خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس میں امریکی تحریک پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا اور کم از کم تین ملکوں نے قرارداد کی مخالفت کی۔

ہیدر نوئرٹ نے کہا کہ ’’میرے خیال میں اس معاملے پر حتمی فیصلہ اسی ہفتے متوقع ہے۔۔۔ تاہم، یہ نہیں کہا جا سکتا آیا حتمی فیصلہ کیا ہوگا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’غیر جانبدار ذرائع سے اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ حتمی فیصلہ اسی ہفتے جمعرات کو ہونے والا ہے‘‘۔

نوئرٹ نے کہا ہے کہ ’’میرے خیال میں ہم نے پاکستان کو بہت ہی واضح طور پر بتا دیا ہے، جس میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے بارے میں اپنی تشویش کا معاملہ شامل ہے۔ ہم نے اُس شخص کے بارے میں کتنی بار کہا ہے جسے پاکستان نے نظربندی سے رہائی دی، جو سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کا ذمے دار ہے، جس میں بہت سارے افراد ہلاک ہوئے، جن میں امریکی بھی شامل تھے‘‘۔