عدالتی فیصلہ، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا ملا جلا رد عمل

عدالت عظمیٰ (فائل)

مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنما اخلاق شاہ کا کہنا ہے کہ ’’عدالت کے ذریعے اگر سیاسی رہنماﺅں کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے فارغ کرنے کا یہی طریقہ کار برقرار رکھا گیا تو ملک میں کبھی سیاسی استحکام نہیں آئے گا‘‘

پاکستان کی سُپریم کورٹ کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دینے کے فیصلے پر بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان تحر یک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے عدالت عالیہ کے فیصلے کا خیرمقدم، جبکہ مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنما اخلاق شاہ کا کہنا ہے کہ ’’عدالت کے ذریعے اگر سیاسی رہنماں کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے فارغ کرنے کا یہی طریقہ کار برقرار رکھا گیا تو ملک میں کبھی سیاسی استحکام نہیں آئے گا‘‘۔

اُن کے بقول، ’’کسی سے کوئی ناراضگی ہو، تو دادرسی کے لیے، میں کیوں نہ اُس کے خلاف سُپریم کورٹ جاں؛ وہاں کاغذوں کا ایک پلندہ اُٹھا کر عرض کروں کہ اس آدمی کو نا اہل قرار دے کر سزا دو‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’عدالت کے فیصلے پر ہمیں تحفظات ہیں۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال شاہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے خلاف عدلیہ کا فیصلہ پاکستان کے ’’عوام کی توقعات کے عین مطابق ہے‘‘۔ بقول اُن کے، ’’پاکستان پیپلز پارٹی کا 1990 سے مؤقف تھا کہ یہ خاندان پاکستان کی خدمت، پاکستان کو خوشخال بنانے کے لئے نہیں، بلکہ صرف و صرف اپنے خاندان کے لیے دولت جمع کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے‘‘۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر ساجد ترین کا کہنا ہے کہ ’’نواز شریف کو باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت وزارت عظمیٰ کے عہدے سے فارغ کیا گیا۔ انکے بقول، اس کے نتائج اور اثرات بہت دور تک جائیں گے۔‘‘

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات، مابت خان کا کہنا ہے کہ ’’ملک میں صرف سیاسی رہنماں کا احتساب کیوں ہور ہا ہے۔ احتساب سب کا ہونا چاہیئے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جمہوری حکومتوں کو احتساب کے نام پر اپنا مقررہ آئینی وقت پورا کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اگر احتساب کرنا ہے تو ملک کے دیگر اداروں کا بھی ہونا چاہیئے۔‘‘

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ کے فیصلے سے ملک میں اب بدعنوانی سے پاک حکومت کا قیام یقینی ہو گیا ہے، جو ہم کہتے تھے کہ نئے پاکستان کی بنیاد ہم رکھیں گے، آج سے اُس کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔‘‘

عدالت عالیہ کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے ریلیاں نکالیں، پریس کلب کے سامنے علاقائی رقص کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔

بلوچستان میں مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کی مخلوط حکومت ہے۔ لیکن، اس کے باوجود، شہر میں کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کےلئے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ شہر کی تمام اہم شاہراہوں اور قومی تنصیبات پر فرنٹیر کور، پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس کے جوان تعینات تھے۔