ہتھیار نہیں پیار، ہتھیار نُما کھلونوں پر 'روڈ رولر' کی چڑھائی

کراچی: بچوں کے کھلونا ہتھیار کیخلاف مہم کےدوران روڈ رولر چلایا جا رہا ہے۔

’اصل ہتھیار سے مشابہ کھلونا ہتھیار سے کھیل کر بچے ان لوگوں کو ہیرو سمجھنا شروع کردیتے ہیں جو اصل ہتھیار چلاتے ہیں‘، مہم کے سربراہ عبدالجبار کی وائس آف امریکہ سے گفتگو۔
پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں کھلونا ہتھیارکی فروخت اور مانگ میں اضافہ معاشرے کے منفی پہلو کو سامنے لا رہا ہے ۔کراچی میں بچوں کے ہتھیار کھلونوں کیخلاف ایک مہم شروع کر دی گئی ہے۔ اس مہم کا آغاز کراچی میں معاشرتی بنیادوں پر سرگرمیاں منعقد کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کے روز ’ہتھیار نہیں پیار‘ کے نام سے اس مہم کے حوالے سے منتظمین نے پریس کانفرنس منعقد کی اور ایک منفرد پرفارمنس پیش کی جس میں ہتھیار نُما کھلونوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے غیر سرکاری تنظیم کے کارکنوں نے ان پلاسٹک کے بنے ہوئے بچوں کے ہتھیار کھلونوں کو ہاتھوں سے توڑا

ہتھیار نییں پیار۔ مہم کے دوران تنظیم کے کارکن کھلونا پستولیں توڑ رہے ہیں

۔ پھر ان کھلونا پستولوں پر روڈ رولر چلا کر اسکے خاتمے کی ایک مثال پیش کی۔ مہم میں شریک کارکنان نے اس سرگرمی کی بعد بلند آواز قومی ترانہ بھی پڑھا اور بلند آواز میں 'ہتھیار نہیں پیار' کا نعرہ فضا میں بلند کیا۔

مہم کے سربراہ عبدالجبار گل نے وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ، ’ہماری اس مہم کا مقصد بچوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے کہ جن ہتھیار کھلونوں سے یہ کھیلتے ہیں یہ صرف کھلونے نہیں بلکہ نفسیاتی طور پر ان کا برین واش کررہے ہیں۔

کھلونا پستولوں کے خلاف مہم



اصل ہتھیار سے مشابہ کھلونوں سے کھیل کر وہ ان لوگوں کو ہیرو سمجھنا شروع کر دیتے ہیں جو اصل ہتھیار چلاتے ہیں‘۔


عبدالجبار گل نے مزید بتایا کہ، ’اس مہم کیلئے ہماری ٹیم نے مختلف اسکولوں کا دورہ کرکے بچوں میں کھلونا ہتھیار کھیلنے سے روکنے اور ان کیلئے اس قسم کے ہتھیار نُما کھلونوں کے بدلے مختلف تحفے پیش کئے۔

اسکے علاوہ کھلونا بندوقیں فروخت کرنے والوں کو بھی ایسا کرنے سے روکنے پر آمادہ کیا اور جسکا مثبت نتیجہ سامنے آیا ہے‘۔


معصوم بچوں کے ذہنوں پر کھلونا ہتھیار سے کھیلنے کے منفی رجحان کو روکنے کیلئے غیر سرکاری تنظیم کی یہ مہم ایک مثبت رجحان پیدا کر رہی ہے۔

ٹوٹے ہوئے کھلونا ہتھیار



سماجی تنظیم ’پُرسکون کراچی' کی سربراہ نور جہاں بلگرامیکا کہنا ہے کہ، ’شہر کی بڑ ھتی ہوئی تباہی اور افراتفری کے تدارک کے لیے کئی لوگ حصہ لے رہے ہیں جو شہر میں معاشرتی سرگرمیوں میں مددگار ثابت ہوں گے تنظیم کے افراد کراچی کو پُر امن، پھلتا پھولتا خو شحال کراچی دیکھنے کے خواہش مند ہیں‘۔