امریکی محکمہ دفاع نے اس ہفتے اعلان کیا ہےکہ گوانتاناموبے کے حراستی مرکز سے 11 ستمبر 2001 میں امریکہ پر ہونے والے حملوں کے بعد مشتبہ جرائم کے الزامات میں قید غسان عبداللہ الشربی کو سعودی عرب منتقل کر دیا گیا ہے ۔
48 سالہ الشربی امریکی تعلیم یافتہ سعودی انجینئر تھا،جسے 20 سال سے زائد عرصے سے گوانتاناموبے میں القاعدہ کے لیے بم بنانے کے شبے میں قید رکھا گیا تھا، لیکن الشربی کے خلاف اب تک کبھی مقدمہ نہیں چلایا گیا تھا ۔
پینٹاگان کے بیان کے مطابق گزشتہ سال فروری میں پیریڈک ریویو بورڈ) (PRBکے ایک تفصیلی جائزے کے بعد الشربی کو منتقلی کے لیے کلیئر کر دیا گیا تھا ۔ جائزے میں کہا گیا کہ غسان الشربی سے اب امریکہ کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔
PRB نے سفارش کی تھی کہ غسان الشربی کو نگرانی، سفری پابندیوں اور معلومات کے مسلسل تبادلے سمیت حفاظتی اقدامات کے ایک جامع نفاذ کے تحت منتقل کیا جائے۔
رپورٹس کے مطابق الشربی نے 1999 سے 2000 تک امریکہ کی ایمبری-ریڈل ایروناٹیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی، جس کے بعد اس نے افغانستان کا سفر کیا اور حکومتی ریکارڈ کے مطابق القاعدہ کے ساتھ تربیت شروع کی۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق الشربی 11 ستمبر کے حملوں کے بعد پاکستان فرار ہو گیا تھا ، جہاں اس نے بم بنانے کی تربیت حاصل کی تھی۔ جس کا مقصد دوسروں کو ضروری ہنر سکھانا تھا۔ما رچ 2002 میں اسے وہاں سے گرفتار کیا گیا اور گوانتانامو بے کے حراستی مرکز میں بھیج دیا گیا۔
امریکی فوج نے الشربی اور کئی دیگر افراد کے خلاف الزامات عائد کیے تھے ۔ لیکن یہ الزامات 2008 میں خارج کر دیے گئے تھے ۔
الشربی اس سال گوانتانامو بےجیل سے رہا ہونے والا چوتھا قیدی ہے۔ فروری میں دو پاکستانی بھائیوں کو وطن واپس بھیجا گیا تھا اور تیسرے پاکستانی ماجد خان کو جنوبی امریکی ملک بیلیز منتقل کیا گیا تھا ۔
Your browser doesn’t support HTML5
محکمہ دفاع نے اپنی پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ21 ستمبر 2022 کو، سیکریٹری آف ڈیفنس آسٹن نے کانگریس کو، غسان الشربی کو سعودی عرب واپس بھیجنے کے اپنے ارادے کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور سعودی عرب میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے ذمہ دارانہ منتقلی کے تقاضے پورے کر لیےہیں۔
غسان عبداللہ الشربی کی منتقلی بائیڈن انتظامیہ کی مہینوں کی سفارتی کوششوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ ا مریکہ، سعودی عرب کی حکومت اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے امریکہ کی ان کوششوں کی حمایت کو سراہتا ہے جو قیدیوں کی تعداد کو ذمہ دارانہ طور پر کم کرنے اور بالآخر گوانتاناموبے کی اس تنصیب کو بند کرنے پر مرکوز ہیں۔
اس وقت گوانتاناموبے میں 31 قیدی باقی ہیں جن میں سے 17 منتقلی کے اہل ہیں، مزید تین قیدی وقفوں سے عمل میں آنےوالے نظرثانی بورڈ کے لیے اہل ہیں۔ 9 قیدی فوجی کمیشن کے پراسس(Processes ) میں ہیں اور باقی دو قیدیوں کو فوجی کمیشنز میں سزا سنائی گئی ہے۔