سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے صدارتی محل اور فوجی بیرکوں پر قبضہ کرنے والے باغیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ اتحادی افواج نے علیحدگی پسندوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ فوری طر پر جنگ بندی کریں یا مزید کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
یمن کی فوج کے ساتھ کئی روز جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد باغیوں نے ساحلی شہر عدن کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ باغیوں نے خالی صدارتی محل اور فوجی بیرکوں پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔
ان باغیوں کو متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے اور یہ جنوبی یمن مین آزادی کے لیے کوشاں ہیں۔
اس بغاوت کو یمن میں سعودی اتحاد کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے جو ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی اتحاد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے باغیوں کے ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جو سعودی عرب کے مفادات کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
سعودی اتحاد نے خبردار کیا ہے کہ باغی فوری طور پر سرکاری اور فوجی عمارتیں خالی کر دیں جن پر انہوں نے ہفتے کو قبضہ کیا تھا بصورت دیگر ان کے خلاف مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔
متحدہ عرب امارات نواز باغیوں کا یہ گروپ ماضی میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف سعودی اتحاد کا حصہ رہا ہے جس نے 2015 میں یمن میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ حوثی باغیوں نے 2014 میں صدر منصور ہادی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا تاہم سعودی عرب نے منصور ہادی کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ نے یمن میں جاری جنگ کے خاتمے پر زور دیا تھا جہاں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ بغاوت کا آغاز چار روز قبل ہوا جب باغیوں نے اہم سرکاری عمارتوں اور خالی صدارتی محل پر قبضہ کر لیا تھا۔ یمن کی فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجہ میں نو شہری ہلاک اور بیشتر اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔
سعودی عرب کی تنبیہ کے بعد باغیوں نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق گزشتہ رات سے علاقے میں کوئی جھڑپ نہیں ہوئی۔
سعودی عرب نے صورتحال کے پیش نظر اتحادیوں کا ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔