یمن میں سعودی اتحاد کی طرف سے عارضی جنگ بندی کا اعلان

بمباری سے تباہ ہونے والا ایک اسکول

یہ تازہ جنگ بندی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ہفتہ کو ہی یمن کے شہر تعز میں فضائی حملوں سے کم ازکم 120 عام شہری ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد نے یمن میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پانچ روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے جس کا اطلاق اتوار کو نصف شب سے ہوا۔

سعودی سرکاری میڈیا کے مطابق فوجی کارروائیوں میں یہ وقفہ جلاوطن یمنی صدر منصور ہادی کی درخواست پر کیا گیا۔

رواں سال کے اوائل میں یمن سے ریاض منتقل ہونے والے صدر ہادی نے سعودی فرمانروا کو جمعہ کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں اس وقفے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ جنگ سے تباہ حال ملک میں زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں تک اشیائے ضروری اور طبی امداد پہنچائی جا سکے۔

تاہم سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شیعہ حوثی باغیوں یا ان کے اتحادیوں کی طرف سے جنگ بندی کے دوران "کسی بھی نوعیت کی عسکری نقل و حرکت" پر سعودی اتحاد اس کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

یہ تازہ جنگ بندی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ہفتہ کو ہی یمن کے شہر تعز میں فضائی حملوں سے کم ازکم 120 عام شہری ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کے مطابق چار ماہ سے جاری تنازع میں 3600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی یہ کہہ چکی ہے کہ یمن میں شہری کی حالات زار "غیر معمولی حد تک" پہنچ چکی ہے۔

سعودی زیر قیادت عرب اور خلیجی ممالک کے اتحاد نے حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں 26 مارچ سے فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔

باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور دیگر علاقوں میں ان کی مخالف قبائل اور صدر ہادی کی وفادار فورسز سے لڑائیاں شروع ہو گئیں جس سے عرب دنیا کے اس پسماندہ ترین ملک میں خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔