سعودی ولی عہد کی پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں

پاکستانی صدر اور سعودی ولی عہد کی ملاقات

صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور ان کے وفد نے اتوار کو پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جس میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔

صدر ممنون حسین سے اسلام آباد میں ہونے والی سعودی ولی عہد کی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات، خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

بعد ازاں سعودی ولی عہد جو کہ اپنے ملک کے وزیردفاع بھی ہیں، نے اپنے پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف سے ملاقات کی۔

پاکستانی وزیردفاع کا اس موقع پر کہنا تھا کہ دونوں کے تعلقات کے تناظر میں شہزادہ سلمان کا یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ملاقات میں دفاعی پیداوار میں تعاون پر بات چیت کے علاوہ دونوں ملکوں نے تربیت کے لیے فوجی تبادلوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔

سعودی ولی عہد ہفتہ کو تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ ان کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان آیا ہے جو اپنی سطح پر پاکستانی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر نظار بن عبید مدنی نے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی سے ملاقات کی۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی عہدیدار نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سعودی عرب سے دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔

طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون اور اسٹریٹیجک تعلقات کے نئے دور کے آغاز کی ضرورت ہے۔

سعودی ولی عہد کے ہمراہ آنے والے وزیر اقتصادیات و منصوبہ بندی محمد بن سلمان الجاسیر نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے ملاقات کی۔

وفاقی وزیر نے مہمان وزیر سے کہا کہ ان کا ملک امداد کی بجائے سعودی عرب سے تجارت کے فروغ کا خواہاں ہے۔

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کو خاصی اہمیت دی جارہی ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اس دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان خاص طور پر دفاعی شعبے میں تعاون کو فروغ حاصل ہوسکے گا۔