نوے کی دہائی میں پاکستانی ڈرامے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ ہوا کرتے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب پاکستان میں نیا نیا وی سی آر آیا تھا اور اسی کی بدولت ڈرامے وی ایچ ایس کیسٹس پر منتقل ہو کر سعودی عرب، عرب امارات اور دیگر خلیجی ریاستوں میں جایا کرتے تھے۔
بدلے میں وہاں سے لاتعداد بھارتی فلموں کی وی ایچ ایس کیسٹس پاکستان آیا کرتی تھیں ۔دونوں ممالک میں جمعے کو ہفتہ وار چھٹی ہوا کرتی تھی لہذا جمعرات کی رات کو لوگ پاکستان میں بھارتی فلمیں اور خلیجی ریاستوں میں پاکستانی ڈرامے رات بھر جاگ جاگ کر دیکھا کرتے تھے۔ پھر عید اور دیگر چھٹی کے دنوں میں بھی دونوں جگہ یہی صورت حال ہوا کرتی تھی۔
پھر وقت نے کروٹ لی اور وی سی آر کی جگہ کیبل آ گیا جس نے ڈراموں اور فلموں کو سرحدوں کی قید سے آزاد کردیا۔ اب 'دنیا بھر' کے چینلز 'دنیا بھر' میں دیکھے جاتے ہیں، کوئی روک ٹوک نہیں۔
کم و بیش فلموں کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے کہ جو فلم ایک فرد نئی دہلی کے' گولچا سنیما' یا 'ریگل' اور 'جگت' سنیما میں بیٹھا دیکھ رہا ہے، وہی فلم ممبئی کے 'مراٹھا مندر'، کلپنا ' یا 'نیو امپائر 'سنیما ہالز میں دکھائی جا رہی ہے۔ یہی فلم آپ کراچی کے 'ایٹریم ' یا 'نیو پلکس 'میں دیکھ رہے ہیں تو وہی فلم دبئی کے 'ریل' سنیما اور جدہ کے 'وکس' سنیماز میں دیکھنے کو مل جائے گی۔
سعودی عرب میں فلموں کی نمائش اور سنیماہالز کی تعمیر نئی نئی ہے۔ فیشن اور شو بزنس انڈسٹری کے نئے مواقع بھی کل ہی کی بات ہیں۔ معاشرتی تبدیلی کا ہی اثر ہے کہ اب وہاں ڈرامے اسٹیج بھی ہونے لگے ہیں اور پاکستانی فلموں کو بھی اجازت مل گئی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب بہت جلد پاکستانی ڈرامے سعودی عرب کے مختلف ٹی وی چینلز سے بھی نشر کئے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔
سعودی عرب فلموں، ڈراموں اور پروڈکشنز کے سلسلے میں پاکستان سے تعاون کا طلب گار ہے اور اس تعاون کو عملی شکل دینے کے لئے پاکستان کے وزیراطلاعات فواد حسین چوہدری ان دنوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔
وزیر اطلاعات فوادحسین چوہدری اور سعودی وزیرثقافت کے درمیان فلم اورڈرامہ، پروڈکشنز میں تعاون بڑھانے کے لئے ورکنگ گروپ کی تشکیل پر اتفاق ہو گیا ہے۔
جبکہ ایک روز قبل یعنی جمعرات کو بھی دونوں ممالک کے وزرا کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات خصوصاً ثقافتی امور پرتبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
جمعہ کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور سعودی وزیرثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن محمد بن فرحان کے درمیان بات چیت کا دوسرا دور ہواجس میں فلم اورڈرامہ پروڈکشنز میں تعاون بڑھانے کیلئے ورکنگ گروپ کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے بتایا کہ پاکستان کے ثقافتی ادارے اور پرفارمنگ آرٹس اکیڈمیز بہت مضبوط ہیں جن کے ذریعے سعودی عرب کی مدد کی جا سکتی ہے۔ اس لئے پاکستان نے سعودی اکیڈمیز میں رہنمائی کے لیے اپنے فنکاروں کو بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سعودی عرب کو اپنے ڈراموں کی فراہمی کی بھی پیشکش کی ہے جس کے بعد پاکستانی ڈراموں کو عربی میں ڈب کر کے سعودی عرب بھیجا جا سکے گا۔
فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے سعودی ایئرلائنز سے درخواست کی ہے کہ وہ عربی میں ڈب کی گئی پاکستانی فلموں کی دوران پرواز طیاروں میں نمائش کو ممکن بنائیں۔
فواہد چوہدری کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو سینما ہالز تعمیر کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔ وہاں کی حکومت پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ مکمل تعاون کے لئے تیار ہے۔