سعودی عرب کے شاہ سلمان نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد نائف کو تمام عہدوں سے ہٹاتے ہوئے، اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کر دیا ہے۔
31 سالہ شہزادہ سلمان اس سے قبل ملک کے نائب ولی عہد تھے، لیکن اب نئے شاہی فرمان کے جاری ہونے کے بعد وہ ملک اگلے بادشاہ یا حاکم ہوں گے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان کو ملک کا نائب وزیراعظم بنا دیا گیا ہے جب کہ وزارت دفاع اور دیگر عہدے اُن کے پاس رہیں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس نے سعودی میڈیا کے حوالے سے کہا ہے کہ سابق نائب ولی عہد شہزادہ نائف نے بدھ کی صبح مکہ میں نئی ولی عہد شہزادہ سلمان سے ملاقات کی اور اُن سے وفاداری کا اعلان کیا۔
شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد سعودی عرب کے نئے فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے 2015ء میں ولی عہد شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز بن سعود کو عہدے سے ہٹا کر اپنے بھتیجے اور ملک کے وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کو ولی عہد مقرر کیا ہے۔
شہزادہ نائف کو نومبر 2012ء میں وزیرداخلہ مقرر کیا گیا تھا جب کہ اس سے پہلے وہ ملک میں سکیورٹی کے اُمور کے سربراہ رہ چکے تھے تھے۔ وہ سعودی شاہی خاندان کے تیسری نسل کے سب سے بااثر شہزادے تصور کیے جاتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق 2009ء میں القاعدہ نے شہزادہ نائف پر حملے کے لیے خودکش بمبار بھیجا تھا اور اس دہشت گرد تنظیم نے شہزادے کو اپنے مشکل ترین دشمنوں میں سے ایک قرار دیا تھا، اس حملے میں شہزادہ نائف محفوظ رہے تھے۔
شہزادہ نائف ایک عرصے تک القاعدہ کے خلاف جاری کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق شاہ سلمان نے سعودی عرب میں جانشینی کا فیصلہ کرنے والی کونسل سے مشورے کے بعد اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کیا ہے۔