ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی کے امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ وہ فی الحال اپنی صدارتی مہم ختم نہیں کررہے۔ آئندہ تین ہفتے تک کسی ریاست میں پرائمری انتخاب نہیں ہے۔ اس عرصے میں وہ اپنی مہم کا جائزہ لیں گے اور اپنے حامیوں سے بات کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بدھ کو برنی سینڈرز سے سوال کیا کہ کیا ان کے ذہن میں کوئی خاص وقت ہے کہ وہ کب اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔ برنی سینڈرز نے اس کا جواب نہیں دیا۔
لیکن سینڈرز کے ایک معاون نے تصدیق کی ہے کہ ان کی مہم روک دی گئی ہے۔ انٹرنیٹ پر اشتہارات بند ہوچکے ہیں اور ٹی وی اشتہارات بھی بک نہیں کرائے جارہے۔ اپنے حامیوں سے چندہ مانگنے کی اپیلیں بھی نہیں کی جارہیں۔
ریاست ورمونٹ کے سینیٹر سینڈرز نے 2016 میں بھی ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے مہم چلائی تھی لیکن ہلیری کلنٹن سے شکست کھاگئے تھے۔ اس بار آغاز میں ان کی مہم حوصلہ افزا تھی۔ جب تک زیادہ امیدوار میدان میں تھے، سینڈرز کو اکثریت کی حمایت حاصل تھی۔ لیکن جیسے جیسے دوسرے امیدوار دستبردار ہوتے گئے، ان کے ووٹرز سابق نائب صدر جو بائیڈن کی طرف متوجہ ہوتے گئے۔
سپر ٹیوزڈے سے پہلے برنی سینڈرز کے ڈیلیگیٹس کی تعداد سب سے زیادہ تھی لیکن ایک دن میں 14 ریاستوں کے انتخابات میں جو بائیڈن کو برتری حاصل ہوئی جو وہ بڑھاتے جارہے ہیں۔ گزشتہ منگل کو تین ریاستوں فلوریڈا، الی نوئے اور ایری زونا میں پرائمری انتخابات ہوئے تھے اور تینوں میں جو بائیڈن کو کامیابی ملی تھی۔ انھیں اب سینڈرز پر 300 ڈیلیگیٹس کی برتری ہے۔
سینڈرز کی مہم کے منتظم فیض شاکر نے اپنے حامیوں کو بدھ کو ایک ای میل میں تسلیم کیا کہ اگرچہ ان کی مہم کو نظریاتی جنگ میں فتح ہوئی ہے لیکن وہ انتخاب کی جنگ جو بائیڈن سے ہار رہے ہیں۔