پاکستانی ٹی وی چینلز کی ورسٹائل اداکارہ، ثمینہ پیرزادہ اگلے مہینے بھارت جا رہی ہیں۔ اس دورے میں وہ جن لوگوں سے خاص طور سے ملاقات کرنے کی متمنی ہیں وہ ہیں ۔۔مادھوری ڈکشت اور ’کامیڈی نائٹس ود کپل‘ کے ہوسٹ، کپل شرما۔
خلیجی روزنامے’گلف نیوز‘ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ثمینہ پیرزادہ نے کہا ہے کہ وہ مدھوبالا کی فلمیں دیکھ کر بڑی ہوئیں جبکہ مادھوری ڈکشٹ کا ڈانس انہیں اچھا لگتا ہے۔
ثمینہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اب بھی بھارتی فلمیں دیکھتی ہیں۔ ’پرینیتا‘ اور ’برفی‘ کمال فلمیں ہیں، جبکہ کامیڈی شو ’کامیڈی نائٹس ود کپل‘ ان کا فیورٹ شو ہے۔ ثمینہ کا کہنا ہے کہ ’سارا دن کام کے بعد کپل شو دیکھ کر ساری تھکن اتر جاتی ہے۔‘
ثمینہ پیرزادہ اگست میں بھارت کا مختصر دورہ کریں گی اور ان کا ارادہ ہے کہ اس دورے میں وہ خاص طور سے مادھوری اور کپل شرما سے ملاقات کریں۔
ادھر زی انٹرٹینمنٹ لمیٹڈ کے نئے چینل ’زندگی‘ پر پاکستانی ڈرامہ ’زندگی گلزار ہے‘ کے پہلی قسط آن ائیر ہوتے ہی ہٹ ہوگیا اور اس کے جس کردار کو سب سے زیادہ پسند کیا جا رہا ہے وہ پاکستانی ٹی وی اور فلم کی منجھی ہوئی اداکارہ اور فلم میکر، ثمینہ پیرزادہ ہی ہیں۔
پاکستانی ڈرامے شروع ہی سے بھارت میں بالکل اسی طرح پسند کئے جاتے ہیں جس طرح پاکستانی عوام میں بھارتی فلمیں۔ بھارتی ڈرامے تو پاکستانی اسکرین پر کافی عرصے سے دکھائے جا رہے ہیں۔ لیکن، اب بھارتی ٹی وی پر بھی پاکستانی ڈراموں کی باقاعدہ انٹری ہوگئی ہے۔
ثمینہ پیرزادہ پاکستانی ڈراموں کی بھارتی شائقین تک رسائی پر خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کی آواز اب بھارتی عوام تک پہنچ رہی ہے۔ بھارتی عوام طویل عرصے سے پاکستانی ڈرامے دیکھنا چاہتے تھے۔ وہ پاکستانیوں کی طرز زندگی، ان کے احساسات اور جذبات کا ڈراموں کے ذریعے مشاہدہ کرسکیں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی شوز کے ذریعے بھارتی یہ بھی جان پائیں گے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہت سی چیزیں ایک جیسی ہیں۔۔ آرٹ، کلچر، میوزک اور ڈانس کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کے کلچر اور ثقافت کو جان اور انجوائے کر سکتے ہیں۔‘
ثمینہ تسلیم کرتی ہیں کہ’پاکستانی ڈراموں کی بھارتی چینل پر نمائش سے دونوں ملکوں کے عوام کو قریب آنے میں مدد ملے گی۔ دونوں ملکوں کے آرٹسٹس اور ٹیلنٹ کے لئے نئے دور کا آغاز ہوگا اور وہ ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ پائیں گے۔‘
ثمینہ بھارت کے ساتھ فلموں کی کوپروڈکشن کے سلسلے میں بھی بہت پرامید ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی سینما کا نیا دور شروع ہو چکا ہے اور کسی بہت اچھی اسٹوری لائن پر بھارت کے ساتھ کوپروڈکشن کی جا سکتی ہے۔ ایک ایسا ماحول بننا چاہئے جس میں بھارتی فلمیں پاکستان اور پاکستانی فلمیں بھارت میں بغیر کسی رکاوٹ اور پریشانی کے ریلیز کی جا سکیں۔‘
وہ اپنی بات کے جواز میں مزید کہتی ہیں کہ ’پاکستانی فلمیں بھارتی باکس آفس پر کامیابی حاصل کرسکتی ہیں اور اس کی مثال ’بول‘ اور ’خدا کے لئے‘ جیسی فلمیں ہیں جنہیں بھارت میں بھی بہت زیادہ پسند کیا گیا۔‘
بھارت ثمینہ کے لئے اجنبی نہیں۔ ان کا اکثر بھارت جانا ہوتا رہتا ہے جہاں ان کے بہت سے دوست ہیں۔ ثمینہ نے بتایا کہ ’ہالی وڈ کے بہت سے اسٹارز سے ان کی دوستی ہے۔ اس کے علاوہ کولکتہ اور دلی میں بہت سے دوست ہیں۔‘