اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے صحافی کی لاش اور گاڑی برآمد

اسلام آباد میں صحافیوں کا مظاہرہ (فائل فوٹو)

کزشتہ دو روز سے لاپتہ سینیر صحافی سلیم شہزاد کو قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس اور قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کی گاڑی سرائے عالمگیر سے جب کہ اُن کی لاش منڈی بہاؤالدین سے ملی ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود ان کے ایک رشتہ دار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے انھیں لاش کی جو تصاویر دیکھائی ہیں وہ سلیم شہزاد کی ہیں۔ ’’اُن کا چہرہ کافی زخمی ہے اور ان کے سر پر بھی کافی زخم ہیں‘‘۔

مقتول صحافی سلیم شہزاد کی ایک فائل فوٹو


جیو ٹی وی کے مطابق سلیم شہزاد کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد 15 شدید زخموں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اور انکی موت دل کے قریب ایک زخم سے واقع ہوئی ہے۔

ہانک کانگ میں واقع ایشیا ٹائمز آن لائن کے پاکستان میں بیورو چیف 41 سالہ سلیم شہزاد اتوار کی شب وفاقی دارالحکومت کے ایف ایٹ سکیٹر میں اپنی رہائش گاہ کے قریب سے اس وقت لاپتہ ہو گئے تھے جب وہ چند کلومیٹر کے فاصلے پر ایف سکس سیکٹر میں واقع ایک نجی ٹی وی چینل ’دنیا نیوز‘ کے پروگرام میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

سلیم شہزاد نے کچھ روز پہلے ایشیا ٹائمز میں پی این ایس مہران پر دہشت گرد حملے کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ پاکستان نیوی میں القائدہ کے سیل قائم ہوچکے ہیں اور کچھ دن قبل نیوی کے گرفتار ہونے والے اہلکاروں کا تعلق القائدہ سے تھا۔ سلیم شہیزاد کی رپورٹ کے مطابق القائدہ کے قیادت نیوی کے حکام سے ان اہلکاروں کے رہائی کے لیے بات چیت کررہی تھی اور یہ بات چیت ناکام ہونے کے بعد ہی پی این ایس مہران پر اندرونی مدد سے حملہ کیا گیا۔

پاکستان میں صحافتی تنظیموں نے سلیم شہزاد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے بدھ کو احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صحافی سلیم شہز اد کی ہلاکت کی شدت مذمت کرتے ہوئے اُن کے اغواء اور قتل کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ اس میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

سلیم شہزاد کی پرسرار گمشدگی پر مقامی اور بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اُن کی بازیابی کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی اپنے ایک بیان میں سلیم شہزاد کی گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کی اطلاعات پریشان کن ہیں۔

صحافیوں کی عالمی تنظیموں”رپورٹرز ود آوٴٹ بارڈر“ اور”کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس “ کے مطابق پاکستان صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک بن چکا ہے۔ پاکستان میں 2010ء کے دوران کل 12 صحافی پیشہ وارا نہ فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے جب کہ اس سال اب تک چھ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔