روشن مغل
امریکہ کی طرف سے دھشت گرد قرار دیے گئے کشمیری عسکری حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے ہفتے کے روز پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں اپنے حامیوں کی ایک ریلی کی قیادت کی اور پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے ان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے کسی ریلی میں شمولیت کی۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات پڑھے اور انہیں بے بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اس فیصلے کے باوجود بھارتی کشمیر میں جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں دھشت گرد قرار دینے کے باوجود بھارتی کشمیرمیں کاروائیاں جاری رہیں گئی۔
سید صلاح الدین نے کہا کہ یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ حزب الجاہدین کی کارائیوں کا دھشت گردی سے کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور بھارت کو اس فیصلے کی قیمت ادا کر نا پڑے گئی۔
صلاح الدین نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے انہیں دھشت گرد قراردینے کے بعد بھارتی کشمیر میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ خود کشمیریوں کے حق خود اداردیت کی حمایت کرتا رہا ہے ۔ اب وہ بھارت کو خوش کرنے کے لئے کشمیری عسکریت پسند کو دھشت گرد قراردے رہاہے ۔
حزب سربراہ نے کہا کہ دیگر عالمی طاقتیں امریکہ کے اس فیصلے کی حمایت نہیں کریں گی ۔
ایک سوال کے جواب میں سید صلاح الدین نے کہا کہ کشمیر میں داعش اور القاعدکی کوئی جگہ نہیں ہے اور یہ ہی انہیں کسی قسیم کی حمایت حاصل ہے ۔لیکن بعض سادہ لوح لوگوں کو خلافت کے نام پر دھوکہ دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی تحریک ،حق خود ارادیت کے حصول کی تحریک ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے۔
کشمیری راہنما نے کہا کہ انہیں پاک چین اقتصادی راہداری اورپاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے دہشتگرد قرار دیا گیاہے۔ اصل مسئلہ پاکستان دشمنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام امریکی پابندیوں مسترد کر تے ہوئے تحریک آزادی کو پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ جاری و ساری رکھیں گے ۔ کشمیری عسکریت پسندوں نے کبھی بھی عام شہریوں اور غیر مسلموں کو نشانہ نہیں بنایا اور نہ ہی کبھی بے کوئی بے قصور ان کا ہدف بنا ہے۔
حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین کا تعلق بھارتی کشمیر کے علاقے سری نگر سے ہے۔ اور وہ بھارتی کشمیر میں مسلح کاروائیوں میں ملوث ایک درجن سے زائد عسکری تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل کے بھی سربراہ ہیں۔
ان کا نام ایک ایسے وقت میں عالمی دھشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے کہ جب بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان کشمیر کی لائن آف کنڑول پر گولہ باری کا تبادلہ آئے روز کا معمو ل بن چکا ہے۔