بلوچستان: زعفران کی کاشت میں زمینداروں کی دلچسپی

بلوچستان میں جوں جوں خشک سالی کا دورانیہ طویل ہوتا جا رہا ہے، ماہرین بھی زمینداروں کی مدد کے لئے نئے تجربات سے کم پانی والے نقد آور قیمتی فصل بھی متعارف کرانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

حالیہ چند برسوں کے دوران، زرعی تحقیقات مرکز بلوچستان کے سائنسدانوں نے زعفران جیسے قیمتی فصل زمینداروں کو متعارف کروایا ہے، جو زمینداروں کے لئے کافی مفید ثابت ہو رہا ہے، جسے کاشت کرنے میں زمیندار بھی کافی دلچسپی لے رہے ہیں۔

حکومت بلوچستان کے زرعی تحقیقات کے سربراہ، ڈاکٹر جاوید ترین نے 'وائس اف امریکہ' سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ''بلوچستان میں خشک سالی کی طویل مدت کے پیش نظر زیر زمین پانی کی دستیابی میں کمی اور زمینداروں کی مالی استطاعت بڑھانے کے لئے زرعی تحقیقاتی مرکز کے سائنسدان کافی عرصے سے زمینداروں کےلئے کم پانی استعمال کرنے والی فصلیں متعارف کروا رہے ہیں، جس سے اُن کو کافی فائدہ ہو رہا ہے''۔

ڈاکٹر جاوید کا کہنا ہے کہ ادویات اور مصالحہ جات میں استعمال ہونے والے زعفران کی پیداوار بڑھانے کےلئے ہمارے مرکز کے سائنسدان گزشتہ چار سالوں سے اس کی چار اقسام کی کاشت پر کام کر رہے ہیں، ''جس میں ہمیں کافی کامیابی ہوئی ہے''۔

بقول اُن کے، ''صوبے میں پانی کی کمیابی کو دیکھتے ہوئے، ہم نے کم پانی کے استعمال سے بہتر نتائج دینے والی فصلیں متعارف کرائی ہیں۔ اُس میں اعلیٰ قیمت رکھنے والا زعفران بھی شامل ہے۔ اس کے لگانے اور کٹائی تک صرف دو یا تین بار پانی دینے کی جرورت پڑتی ہے''۔

فصل کو ستمبر کے مہینے میں لگایا جاتا ہے، اور ایک ماہ کے اندر یہ پیداوار دینا شروع کر دیتا ہے۔ مارکیٹ میں فی کلو ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے تک فروخت ہوتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ''ہم کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ زمینداروں میں فصل کی کاشت سے متعلق آگہی پیدا کریں، تاکہ اس سے وہ اپنی مالی حالت بہتر بنا سکیں''۔

ڈائریکٹر جنرل زراعت نے بتایا کہ اب تک محکمے کی جانب سے بے شمار زمینداروں کو زعفران کی کاشت کے طریقے سکھائے گئے ہیں۔ اور 150 سے زائد زمینداروں میں زعفران کے پودے تقسیم کئے گئے ہیں، ''جس کاوش کے خوشگوار نتائج دیکھ کر، سیکڑوں زمینداروں نے ہمارے محکمے سے رابطہ قائم کیا ہے''۔

دوسری جانب، خشک سالی کا عرصہ بھی لمبا ہوچکا ہے اور پانی کم ہوتا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے بھی زمیندار اب زعفران کاشت کرنے کےلئے اس کے بیج ہم سے طلب کر رہے ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ ''فصل کی کاشت کی طلب اب اتنی بڑھ گئی ہے کہ اس کو پورا کرنا ہمارے لئے مسئلہ بن گیا ہے۔ لیکن، ہم ہر حال، زمینداروں کی طلب پوری کرینگے۔ زمینداروں کی اس طرح سے بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باعث بہت جلد اب زعفران صوبے کی بڑی فصلوں میں سے ایک ہوگی''۔

زعفران کے کئی فائدے ہیں۔

بقول ان کے، ''یہ کینسر کے خلاف انسانی جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ اس کے پتوں کو خشک کرکے چائے بنا سکتے ہیں''۔

اُنھوں نے بتایا کہ اس کا ایک بیج یا 'کارن' جب لگایا جائے تو یہ ایک یا دو سال میں 20 یا 40 پودے دیتا ہے۔ یہ خو دبخود نئے بیج پیدا کرتا ہے۔

اس کی کاشت سے ملک کے لئے کثیر زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے، کیونکہ نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔

بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران خشک سالی کی یہ دوسری لہر ہے اور حالیہ لہر کا عرصہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کے باعث ہر سطح پر پانی یا تو ہے ہی نہیں یا کم ہو چکا ہے۔ خشک سال اور کم پانی کے باعث ہزاروں زمینداروں نے اپنے باغات کے لاکھوں درخت کاٹ دئیے ہیں۔

ڈاکٹر جاوید ترین کا کہنا ہے کہ زعفران کی کاشت کےلئے سرد اور خشک موسم کی ضروریات ہے ۔بلوچستان کے تمام شمالی اور مغربی اضلاع زعفران کی کاشت کےلئے موزون ہیں۔

فی الحال کوئٹہ، مستونگ، ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، پشین، قلات، نوشکی، زیارت، ہرنائی اور لورالائی میں اس کی کاشت شروع ہو چکی ہے۔

اس کی کاشت اُس وقت کی جاتی ہے جب سیب، انگور، خوبانی اور شمالی اور مغربی اضلاع کی فصلیں اور فروٹ ختم ہوجاتے ہیں۔ پھر اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ بیج لگانے کے بعد اس کو دو یا تین بار پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔