پاکستانی اسپنر سعید اجمل اگر چہ دبئی اسپورٹس سٹی میں جاری پہلے ٹیسٹ میں انگلش بیٹنگ لائن کو ”تیسرا“ کا چکمہ دے کر سات وکٹیں لے اڑے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ سابق فاسٹ بالر باب ولس نے اجمل کا ایکشن بھی مشکوک قراردے دیا۔ سعید کیلئے مشکوک ایکشن کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اسی لئے ان کا کہنا ہے کہ وہ ایکشن سے زیادہ کارکردگی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
کھیل شروع ہونے سے قبل ہی اجمل کی پراسرار بال ”تیسرا“ سے انگلش بلے بازوں میں سنسنی پائی جاتی تھی ۔ ہوا بھی وہی ہوا جس کا ڈر تھا ۔ سعید اجمل سات وکٹیں لے اڑے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے کون سی بال ”تیسرا“ کرائی کسی کو کچھ معلوم نہیں ۔ کوئی یہ بھی نہیں جانتا کہ انہوں نے ”تیسرا“ کرائی بھی یا نہیں ۔ بہرحال حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے 55رنز کے عوض7 قیمتی وکٹوں کا انتہائی سود مند سودا کر کے اپنی ٹیسٹ زندگی میں کامیاب ترین کارکردگی دکھائی ۔
دنیائے کرکٹ میں بلے بازوں کے لئے مشکلات پیدا کرنے کے لئے اکثربالرز نئی نئی ورائٹی استعمال کرتے رہے ہیں ۔ اس سے قبل سعید اجمل کی ”دوسرا“ کے نام سے ایک تکنیک مقبول تھی ۔ماہرین کے مطابق جب آف اسپن بال پڑنے کے بعد اچانک لیگ اسپن ہو جائے تو اسے ”دوسرا“ کہتے ہیں ۔ سعید اجمل کا دعویٰ تھا کہ وہ انگلینڈ میں ”دوسرا“ کے بجائے ”تیسرا“ کی تیکنیک استعمال کریں گے ۔
اس سلسلے میں سابق اسپنر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ وہ بھی سعید اجمل کی ”تیسرا“ دیکھنے کیلئے بے تاب تھے لیکن پوری اننگز میں انہوں نے تین چار بالوں کے علاوہ کوئی نئی چیز نہیں دیکھی ۔ میرے خیال میں سعید اجمل کی انگلش ٹیم کو ڈرانے کی یہ ایک کامیاب کوشش تھی ۔ سعید” دوسرا“ کرواتے ہیں تو بیٹسمین کو معلوم نہیں ہوتا کہ بال ٹھپا کھانے کے بعد کس سمت جائے گی۔۔
سعید اجمل کی خطرناک ”دوسرا“ کے بعد ان کی نئی ورائٹی ”تیسرا “کے چرچے ہیں۔ یہ” تیسرا “ہے کیا ،یہ جاننے کے لئے دیکھئے سعید اجمل کا نیا ایکشن جو کسی بھی بیٹسمین کو چکما دے سکتا ہے۔ اوراس نئی ایجاد سے کرکٹ کے حلقوں میں ہلچل سی مچ گئی ہے۔’ گورے‘،” تیسرا“ کا نام سن کر ہی اتنا ڈر گئے کہ کوئی سعید اجمل کی باوٴلنگ کے سامنے جم کر نہ کھیل سکا اور ان کے باوٴلنگ کے نئے ہتھیار کے جواب میں ان کا میڈیا صرف الزام تراشی ہی کرتا رہ گیا۔
اگر چہ ”تیسرا “ کے چکر میں ان کی کارکردگی کو شاندار رہی لیکن اس کے ساتھ ہی سابق انگلش فاسٹ بالر بوب ولس کی جانب سے الزام کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ نوے ٹیسٹ میچوں میں 325 وکٹیں حاصل کرنے والے ولس کا کہنا ہے کہ ان کے گیند پھینکنے کا انداز مشکوک اور قابل اعتراض ہے۔
ان کے اس الزام نے نہ صرف شائقین کرکٹ بلکہ ملکی میڈیا میں بھی سنسنی پھیلا دی ۔ اگر چہ رات نو بجے کے ٹی وی بولٹن میں سیاسی ہلچل بھری پڑی ہوتی ہے لیکن منگل کو تمام چینلز پر موضوع بحث سعید اجمل تھے ۔
پہلے روز کے اختتام پر سعید اجمل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار دینا تھا تو امپائرز اور میچ ریفری کو سوال اٹھانا چاہیے تھا۔ان کے ایکشن میں نہ کوئی مسئلہ ہے اور نہ ہی وہ تنقید کی پروا کرتے ہیں۔ سعید اجمل کا کہنا تھا کہ انھوں نے’ تیسرا ‘گیند کا استعمال ضرور کیا ہے لیکن انھیں اس پر عبور حاصل کرنے کیلئے مزید اننگز درکار ہوں گی۔ میڈیا نے سعید اجمل کے ایکشن کے حوالے سے انگلش کھلاڑیوں کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے تبصرہ کرنے سے معذرت کرلی۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ جب سعید اجمل کے بالنگ ایکشن مشکوک قرار دیا گیا بلکہ اس سے قبل 27 اپریل 2009ء کوآسٹریلیا کے خلاف ابوظبی میں سعید اجمل ”دوسرا“ سے بھی مشکلات میں پڑے تھے ۔ بعدازاں انہیں آسٹریلیا بھیجا گیا جہاں ماہرین کے زیر نگرانی انہوں نے بالنگ ایکشن کو انٹرنیشنل کرکٹ کے قابل بنایا ۔یاد رہے کہ اس سے قبل 2006ء میں ڈومیسٹک میچ میں بھی امپائرز کی جانب سے ان کے ایکشن پر اعتراض کیا گیا تھا۔
24 مئی 2009ء کو آئی سی سی نے سعید اجمل کے بولنگ ایکشن کو کلئیر قرار دیا تھا۔ آسٹریلیا میں بائیو میکنگ ٹیسٹ کی روشنی میں گرین شرٹس بولر کی گیندوں کو آئی سی سی کی مقررہ حد 15 ڈگری کا پایا جو آئی سی سی نے مقررکر رکھی ہے ۔ تاہم آئی سی سی کا کہنا تھا کہ ان کے ایکشن پر آئندہ بھی نظر رکھی جائے گی ۔
پاکستان کے شہر فیصل آباد میں پیدا ہونے والے 34 سالہ سعید اجمل دبئی ٹیسٹ سے قبل 17ٹیسٹ میچوں میں 83 وکٹیں لے چکے ہیں ۔ماہرین کے مطابق اس سے قبل اگست 2010ء کے لارڈز ٹیسٹ میں تین پاکستانی کھلاڑیوں محمد عامر ، محمد آصف اور سلمان بٹ پر اسپاٹ فکسنگ ثابت ہونے کے بعد ٹیم جب جیت کی ٹریک پر گامزن ہوئی ہے تو انگلینڈ کے خلاف اب ایک اور نیا تنازع۔۔ پاکستانی شائقین کیلئے کسی صورت بھی اچھی خبر نہیں ہے ۔ یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ سعید اجمل کے بالنگ ایکشن پر آئندہ کوئی کارروائی ہوگی کہ نہیں تاہم اس کا جواب تو سعید اجمل کے پاس بھی نہیں ۔