کراچی میں قربانی کی کھالیں ایک مرتبہ پھر جھگڑوں کا سبب بن گئی ہیں۔جمعہ کو عیدالاضحیٰ کا پہلا روزہ تھا جس کے دوران زبردستی کھالیں چھیننے، عوام کی مرضی کے خلاف کھالیں جمع کرنے، پرچیاں تقسیم کرنے اور چھینی گئی کھالوں کی برآمدگی کے لئے رینجرز کے چھاپوں کی اطلاعات ملتی رہیں۔ اس دوران ایک درجن سے زائد ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔
رینجرز اور پولیس کے مطابق یہ واقعات جمشید کوارٹر، پی آئی بی کالونی، جیکب لائنز، نیو کراچی، لانڈھی، لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریا میں پیش آئے۔
سیکورٹی حکام نے شہریوں کی شکایات پر زبردستی کھالیں چھیننے والے 11 افراد کو گرفتار کرکے 150 سے زائد کھالیں قبضے میں لے لیں۔
گرفتار ملزمان کا تعلق سیاسی اور کالعدم تنظیموں سے بتایا جا رہا ہے، حالانکہ کراچی میں سیاسی و کالعدم تنظیموں پر زبردستی کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد ہے اور سرکاری طور پر طے کئے گئے قواعد کے مطابق، صرف رجسٹرڈ فلاحی ادارے اور تنظیمیں ہی کھالیں جمع کر سکتی ہیں۔
اس صورتحال کے برخلاف، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے الزام لگایا ہے کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے فلاحی ادارے خدمت خلق فاوٴنڈیشن کی 25 گاڑیوں اور 10 ٹرکوں کو روک کر 10ہزار کھالیں تحویل میں لے لی گئیں۔
فاروق ستار کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہر میں ایم کیو ایم کے 26 کلیکشن پوائنٹس قائم ہیں، جن پر قانون کے مطابق کلیکشن جاری ہے۔ بقول اُن کے، زبردستی کھالیں چھیننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ادھر لانڈھی میں بھی کھالیں چھیننے پر 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ان کے قبضے سے 100کھالیں بھی برآمد ہوئیں۔
سندھ میں قربانی کے جانوروں کی کھالوں جمع کرنے سے متعلق سیکورٹی اداروں نے ایک سخت لائحہ عمل جاری کیا تھا، جس کے تحت صرف رجسٹرڈ فلاحی ادارے اور تنظیمیں ہی کھالیں جمع کر نے کی مجاز ہیں جب کہ سیاسی جماعتوں اور کالعدم تنظیموں پر کھالیں جمع کرنے پر پابندی ہے۔
اندرونِ سندھ
کراچی کے ساتھ ساتھ اندرون سندھ کے بھی کچھ شہروں سے کھالیں چھیننے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ نواب شاہ میں رینجرز اور پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر سیکڑوں کھالیں تحویل میں لے لیں، جبکہ کچھ ملزمان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔