امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اپنے ایک پیغام میں اُن خبروں کو جھوٹ قرار دیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ روسی ایجنٹوں کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ذاتی اور مالیاتی نوعیت کے ایسی معلومات ہیں جو پریشانی کی حامل ہو سکتی ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ "جھوٹی خبر، یہ سرا سر سیاسی الزام تراشی ہے۔"
وہ قبل ازیں روس کے ساتھ قریبی تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے اس بات سے انکار کر چکے ہیں کہ ماسکو صدارتی انتخاب پر کسی طور اثر انداز ہوا تھا۔
اطلاعات کے مطابق ٹرمپ کو گزشتہ جمعہ کو ان معلومات سے متعلق دو صفحات پر مشتمل ایک خلاصہ پیش کیا گیا تھا۔
امریکہ کے صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کو حساس نوعیت کی ایک بریفنگ دی گئی۔
’سی این این‘نے پہلی بار منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نام نہاد پریشان کن معلومات کے بارے میں خبر دی۔ اب تک کی تمام خبریں نام ظاہر کیے بغیر ذرائع کے حوالے سے سامنے آئی ہیں اور اس بارے میں معلومات صدر اوباما کو جمعرات کو فراہم کی گئی تھیں۔
ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی خبروں میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ واشنگٹن کے بعض صحافی اور سیاست دان گزشتہ سال کے اواخر سے ان معلومات سے آگاہ تھے۔
نو منتخب صدر کے اٹارنی مائیکل کوہن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان دستاویزات میں الزامات غلط ہیں اور یہ ٹرمپ کو بدنام کرنے کے لیے گھڑے گئے۔
کئی ذرائع ابلاغ نے انٹلیجنس رپورٹ سے متعلق خبر دی ہے تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے خلاف یہ الزامات برطانیہ کے ایک سابق انٹلیجنس ایجنٹ کی طرف سے مرتب کی جانے والی معلومات پر مبنی ہیں جس کے روس میں وسیع رابطے ہیں اور ماضی میں وہ امریکہ کے لیے بھی کام کر چکے ہیں اور جسے قابل اعتبار قرار دیا گیا ہے۔
سی این این کے مطابق امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے یہ معلومات نومبر کے اںتخاب سے پہلے اگست میں دی تھیں۔
ان معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد ہلری کلنٹن نے محکمہ خارجہ کے نئے ڈپلومیسی سینٹر میں منگل کو ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی۔ تاہم اس موقع پر اپنے ایک مختصر بیان میں انہوں نے نا تو (صدارتی ) انتخاب اور نا ہی ٹرمپ کے بارے میں بات کی۔
امریکہ کے انٹلیجنس ادارے سی آئی اے کے ایک سابق اہلکار ایوان میک مولن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "ٹرمپ کی طرف سے روس کا بھر پور دفاع اور (صدر) پوٹن کی تعریف کرنے کی ضرورکوئی وجہ ہو گی۔ شاید وہ یہی ہو۔"
ٹرمپ کی طرف سے اپنی ٹویٹ میں ان اطلاعات کو " جھوٹی خبریں" قرار دینے کے بعد میک مولن نے کہا کہ نو منتخب صدر کو ایک "غیر ملکی حریف کے لیے (اپنی) انوکھی پسندیدگی کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔"
میک مولن نے نومبر کے صدارتی انتخاب میں بطور آزاد امیدوار حصہ لیا تھا۔
دوسری طرف ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی جنہوں نے منگل کو سینیٹ کی ایک کمیٹی میں روس کی طرف سے انتخاب کے دوران ہیکنگ کے بارے میں ایک بریفنگ کے دوران یہ بتانے گریز کیا کہ ان کا ادارہ روس اور ٹرمپ کی صدرارتی مہم کے درمیان کسی مبینہ تعلق کی تحقیقات کر رہا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ کیا کر رہا ہے اس کے بارے میں بات کرنے کے وہ مجاز نہیں ہیں۔
کئی ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی کہ سینیٹر جان مکین نے وہ دستاویزات کومی کو دی ہیں جن میں ٹرمپ کیمپ اور روسی عہدیداروں کے درمیان خفیہ تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مکین سینیٹ کے آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ ہیں جس نے گزشتہ ہفتے روس کی طرف سے امریکہ کے صدراتی انتخاب کی مہم کے دوران سائبر حملوں کی تحقیقات شروع کیں۔
امریکہ کے انٹلیجنس اداروں کے سربراہوں نے گزشتہ ہفتے سینیٹ میں یہ بیان دیا تھا کہ روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کلنٹن کی مہم کو نقصان پہنچانے اور ٹرمپ کی مہم کو تیز کرنے کے لیے امریکی انتخاب میں مداخلت کرنے کی کارروائی کا حکم دیا۔ ٹرمپ نے یہ انتخاب میں سب سے زیادہ الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے جیت لیا تھا لیکن ہلری نے سب سے زیادہ مقبول ووٹ حاصل کیے۔