شام کی اپوزیشن کامیاب ہوسکتی ہے: روسی سفارت کار

نیٹو کے سربراہ آندرے فوگ راسموسن نے بھی جمعرات کے روز مسٹر اسد کے لیے منفی نتائج کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’اُن کی حکومت گرنے والی ہے‘ اور یہ کہ ’اُن کا جانا ٹھہر گیا ہے‘
ایک سینئر روسی سفارت کار نےکہا ہے کہ شام کی اپوزیشن صدر بشارالاسد کےخلاف لڑائی جیتنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ پہلی بار شام کےایک مضبوط اتحادی نے تسلیم کیا ہے کہ تقریباً دو سال کی بغاوت کے نتیجے میں اور داخلی اور بیرونی دباؤ کے باعث شامی حکومت کھو کھلی ہوتی جا رہی ہے۔

نیٹو کے سربراہ آندرے فوگ راسموسن نےبھی جمعرات کے روز مسٹر اسد کے لیے منفی نتائج کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’اُن کی حکومت گرنے والی ہے‘ اور یہ کہ ’اُن کا جانا ٹھہر گیا ہے‘۔

ماسکو میں، روسی معاون وزیر ِخارجہ میخائیل بگدانوف نے کہا کہ رفتہ رفتہ مسٹر اسد اپنی ملکی سر زمین پر گرفت کھوتے جا رہے ہیں۔ روسی میڈیا نے اُن کےحوالے سے خبر میں کہا ہے کہ بگدانوف نے مغربی ممالک پر شام کے بارے میں روس کے مؤقف کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ میں اُن کا اثر و رسوخ ڈھیلا پڑ جائے۔

روس اور چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کےبحران کےحل کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو بارہا روکتے رہے ہیں۔


روسی اور نیٹو کے بیانات سے ایک روز قبل 100سے زائد ممالک نےباضابطہ طور پر حال ہی میں تشکیل پانے والے اپوزیشن پر مشتمل مخلوط اتحاد کو شامی عوام کے حقیقی نمائندے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔


بروکنگز میں دوحہ سینٹر کے ڈائریکٹر، سلمان شیخ نے مراقش سے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اتحاد کی مخلوط قیادت نے ’فرینڈز آف سیریا‘ کے اجلاس کے نتائج پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔