روسی وفد مشاورتی گروپ کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریبکوف

روس پاکستان مشاورتی گروپ برائے اسٹریٹجک استحکام 2002 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد تخفیف اسلحہ، جوہری عدم پھیلاؤ اور علاقائی سلامتی کے امور پر باضابطہ تبادلہ خیال ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریبکوف روس پاکستان مشاورتی گروپ برائے اسٹریٹجک استحکام کے دسویں اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

منگل کو انہوں نے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی سے ملاقات کی جس میں روس اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات میں فروغ پر بات چیت کی گئی۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق طارق فاطمی نے تخفیف اسلحہ اور جوہری عدم پھیلاؤ کے متعلق اسلام آباد کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جوہری مواد کی برآمد کے کنڑول سے متعلق کثیر ملکی گروپوں خصوصا نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا حصہ بننے کا مکمل طور پر اہل ہے۔

پاکستان کے عہدیدار اس سے قبل بھی اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کے ملک کو جدید جوہری ٹیکنالوجی اور مواد تک رسائی دی جائے۔

روس پاکستان مشاورتی گروپ برائے اسٹریٹجک استحکام 2002 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد تخفیف اسلحہ، جوہری عدم پھیلاؤ اور علاقائی سلامتی کے امور پر باضابطہ تبادلہ خیال ہے۔

اس گروپ کا نواں اجلاس گزشتہ سال جنوری میں ماسکو میں ہوا تھا۔

حالیہ مہینوں میں روس اور پاکستان کے درمیان دفاع اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان ناصرف روس سے فوجی سازوسامان خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے بلکہ دونوں ممالک خطے میں مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے بھی ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔

پاکستان اور روس کے درمیان گزشتہ سال اعلیٰ سطحی فوجی وفود کے تبادلے ہوئے اور پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس دوران روس کا دورہ کیا تھا۔

رواں سال بھی روس کی فوجی اور تکنیکی امور کی وفاقی سروس سے تعلق رکھنے والے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

وفد کی پاکستان کے اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقاتوں میں سکیورٹی اور فوجی تربیت کے امور میں پیش رفت اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان مشترکہ فوجی تعلقات کو وسعت دینے کے اقدامات کے بارے میں بات چیت کی گئی۔