روسی خاتون پر امریکی تنظیموں کے اندر گھسنے کا الزام، تحویل میں لے لی گئیں

فائل

اسلحہ رکھنے کے حق کی خودساختہ حامی روسی خاتون پر، جنھوں نے روس کی جانب سے ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کرلیا تھا، پیر کے روز امریکی سیاسی تنظیموں کے اندر گھسنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا، جس کا مقصد امریکہ میں روس کا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں کا ایک حصہ تھا۔

ماریا بُتینا جن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اُنھیں ’رائٹ ٹو بیئر آرمز‘ گروپ کے بورڈ کی بانی رکُن قرار دیتا ہے، چوٹی کے روسی حکومت کے اہلکار کی خصوصی مشیر کے طور پر کام کر رہی تھیں، اُنھیں اتوار کے روز ایف بی آئی نے واشنگٹن میں گرفتار کیا۔

بُتینا پیر کی شام وفاقی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں، تاکہ اُن پر اٹارنی جنرل کو مطلع کیے بغیر امریکہ میں حکومت روس کی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی سازش کا باضابطہ الزام عائد کیا جاسکے۔

ماجسٹریٹ جج نے اُن کی تحویل کا حکم جاری رکھا، جب کہ بدھ کو اُن کی ضمانت کی سماعت ہوگی۔

ایف بی آئی حلف نامے میں بُتینا کو ’’پوشیدہ روسی ایجنٹ‘‘ قرار دیا گیا ہے، جنھوں نے متعدد بار امریکہ کا دورہ کیا، جب کہ اگست 2016ء میں وہ اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ آئیں اور واشنگٹن میں رہنے لگیں۔

حلف نامے میں اُس روسی اہل کار کا نام درج نہیں جن کے لیے وہ کام کیا کرتی تھیں، لیکن وضاحت سے پتا چلتا ہے کہ وہ شخص الیگزینڈر تورشین ہیں، جو روسی مرکزی بینک کے معاون گورنر اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی ’یونائٹڈ رشیا پارٹی‘ کے ایک سابق سینیٹر ہیں۔

بُتینا کو پوشیدہ رکھنے کے کام میں شریک، رابرٹ ڈرسکول نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس بات کو مسترد کیا گیا ہے کہ وہ ’’روسی فیڈریشن کی ایجنٹ‘‘ ہیں۔ اُنھوں نے خاتون کو روسی شہری بتایا ہے جو اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ میں ہیں۔