روس کے نائب وزیر برائے صنعت و تجارت وکٹر ایوتوخوف نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کی طرف سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر عائد کردہ ڈیوٹی کا معاملہ عالمی تجارتی تنظیم 'ڈبلیو ٹی او' کے سامنے اٹھائے گا۔
'روسیا-24 ٹی وی' سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو درآمد کی جانے والی اسٹیل پر 25 فیصد ڈیوٹی سے روسی اسٹیل برآمدکنندگان کو دو ارب ڈالر جب کہ ایلومینیم کی درآمد پر دس فیصد ڈیوٹی سے اس صنعت سے وابستہ روسی کاروبار کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو گا۔
"ہمارے اسٹیل کے شعبے کے کارکنان متاثر ہوں گے، یہ ضروری ہو گا کہ ہم اس معاملے کو ڈبلیو ٹی او میں چیلنج کریں۔"
ایوتوخوف کا مزید کہنا تھا کہ "درحقیقت امریکہ نے اب اسٹیل اور ایلومینیم پر ڈیوٹیز متعارف کروا دی ہیں جن پر روس اور چین کو بہت تحفظات ہیں"، ماسکو یہ معاملہ ڈبلیو ٹی او کے تنازعات کی ثالثی کی اتھارٹی کے سامنے رکھے اور اس کا استدلال ہو گا کہ یہ ٹیرف عالمی تنظیم کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس اس امریکی اقدام کے براہ راست ردعمل پر بھی غور کر رہا ہے جس میں ان کے بقول امریکی مصنوعات پر ڈیوٹی عائد کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔
روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی تاس کے مطابق روس کے ایک وفد نے اس بارے میں اپنے تحفظات جمعہ کو تنظیم کے ہونے والے ایک اجلاس میں بھی اٹھائے تھے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اسٹیل کے صنعت کاروں کی بقا یقینی بنانے کے لیے نئی درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
انھوں نے "قومی سلامتی" کی وجہ بتاتے ہوئے عارضی طور پر یورپی یونین میں امریکی اتحادیوں، کینیڈا، جنوبی کوریا اور بعض دیگر ممالک کو اس نئے ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔