’ سفیر کی ہلاکت سے ترکی روس تعلقات متاثر نہیں ہوں گے‘

ترکی میں مارے جانے والے روسی سفیر کا تابوت اپنے ملک کے قومی جھنڈے میں ۔ 20 دسمبر 2016

ترکی کےلیے روس کے سفیرسفیر آندرے کارلوف کو پیر کے روز ایک پولیس اہل کار نے، جو ڈیوٹی پر نہیں تھا، ایک تقریب کے دوران ، شام میں روسی مداخلت کے خلاف گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ترکی میں روسی سفیر کی دهشت گردی کے ایک واقعہ میں ہلاکت کے بعد ترکی اور روس کے صدور نے کہا ہے کہ اس کارروائی سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پیر کے روز دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد مسٹر اردوان نے استنبول میں کہا کہ مسٹر پوٹن کے ساتھ گفتگو میں، ہم دونوں کے درمیان اس بارے میں اتفاق ہوا کہ اس واقعہ سے روس کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون میں توسیع کو ، خاص طور پر شام کے حوالے سے، کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے منگل کے روز ماسکو میں سفیر آندرے کارلوف کی تصویر پر پھول چڑھائے، جسے پیر کے روز ایک پولیس اہل کار نے جو اس وقت ڈیوٹی پر نہیں تھا، شام میں روسی مداخلت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ترکی کے وزیر خارجہ مولود اوغلو نے کہا ہے کہ ترکی کے عوام اس جانی نقصان پر اتنے ہی غم زدہ ہیں جتنا کہ روس اور روس کے عوام۔

جب یہ واقعہ ہوا تو ترک وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ شام کے بحران پر بات چیت کے لیے ماسکو میں تھے۔

منگل کے روز اجلاس کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے میڈیا کو بتایا کہ تینوں وزرائے خارجہ نے شام کی حکومت اور حزب مخالف کے درمیان ایک سمجھوتے میں مدد دینے پر اتفاق ہوا ہے۔

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے ترکی میں اپنے سفیر کے قتل کو دهشت گردی کا ایک واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

اس واقعہ کے بعد ترکی میں روسی سفارت خانے کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔