شامی صدر کو اقتدار چھوڑنے کا نہیں کہیں گے، روس

روسی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک حکومتوں کی تبدیلی کے کھیل کا حصہ نہیں اور داخلی معاملات میں مداخلت کے خلاف ہے۔
شام کے اہم ترین اتحادی ملک روس نے واضح کیا ہے کہ وہ اقتدار سے دستبردار ہونے کے لیے صدر بشار الاسد پر دبائو نہیں ڈالے گا۔

معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا ہے کہ شامی صدر سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنا روس کی پالیسی کے خلاف اور، ان کے بقول، لاحاصل ہوگا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق انٹرویو میں روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ شام کے حکمران کا فیصلہ کرنا "ہمارا نہیں بلکہ شام کے عوام کا حق ہے"۔

انٹرویو کے دوران میں جب روسی وزیرِ خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا ملک شام میں گزشتہ دو سال سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے اپنے اتحادی بشار الاسد سے مطالبہ کرے گا کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں، تو ان کا جواب تھا، "ہرگز نہیں"۔

سرجئی لاوروف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک حکومتوں کی تبدیلی کے کھیل کا حصہ نہیں اور داخلی معاملات میں مداخلت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کا ماضی میں بھی یہی موقف رہا ہے اور اس پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ شامی بحران کے حل کے لیے فریقین کے درمیان مذاکرات کا آغاز صدر بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی سے مشروط نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ، ان کے بقول، "ایسا ہونا بہت حد تک ناممکن ہے"۔