شمالی کوریا کے جوہری عزائم روس کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں: روس

سنگاپور

معاون روسی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ''یہ محض ایک بیلسٹک میزائل دفاعی نظام نہیں ہے۔۔۔یہ بہت بڑا کام دکھا سکتا ہے''، اور ''یہی وجہ ہے کہ یہ پریشان کُن معاملہ ہے۔

ایک روسی اہل کار نے اتوار کے روز کہا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری عزائم روس کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔

معاون وزیر دفاع، الیگزینڈر فومین نے کہا ہے کہ ''یہ محض ایک بیلسٹک میزائل دفاعی نظام نہیں ہے۔۔۔یہ بہت بڑا کام دکھا سکتا ہے''۔

بقول اُن کے ''یہی وجہ ہے کہ یہ پریشان کُن معاملہ ہے۔ اور اس سے روس کو براہ راست خطرہ ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے خطے میں تنائو میں اضافہ آئے گا۔ یہی ہمارا اصولی مو ئقف ہے''۔

فومین نے یہ بات سنگاپور میں 'شنگری لا ڈائیلاگ' کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس میں 39 ملکوں سے تعلق رکھنے والے وزائے دفاع اور ماہرین نے شرکت کی، جن میں امریکی وزیر دفاع، جِم میٹس بھی شامل ہیں۔

روس کی شمالی کوریا کے ساتھ سرحد ملتی ہے، اور اُس نے شمالی کوریا سے داغے گئے ایک میزائل کو اپنی آبی حدود میں گرتے ہوئے دیکھا ہے۔ لیکن، وہ اس بات پر متفق نہیں کہ امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کو شمالی کوریا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری عزائم اور بیلسٹک میزائل منصوبوں سے کس طرح نمٹنا چاہیئے۔

شمالی کوریا کے خلاف حالیہ تعزیرات کی حمایت کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں روس کے معاون سفیر، ولادیمیر سفرونکوف نے جون میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ''یہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو، سفارتی طور طریقے اختیار کرنے کو ترجیح دی جائے''۔

فومین نے بھی اِسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ''اقتصادی تعزیرات کے استعمال کے ذریعے شمالی کوریا کو باور کرانا چاہیئے کہ تنازعے اور لڑائی کے حل کا پُرامن عمل اختیار کیا جائے، ایسا نہیں کہ ایک بار پھر شمالی کوریا کے معاشی حل کی صورت حال میں بگاڑ پیدا ہو''۔

بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے کے حوالے سے۔ فومین اپنے جملوں کے استعمال میں محتاط دکھائی دیے۔ اُن کے بقول، ''بحیرہ جنوبی چین کے علاقائی تنازعات میں ملوث سارے ملکوں کو چاہیئے کہ وہ طاقت نہ استعمال کرنے کے اصول پر کاربند رہیں''۔

روس کے اتحادی چین نے کہا ہے کہ متنازعہ جزیروں، 'کورل ریفس' اور 'لگونز' پر دعوے کے معاملے پر وہ اپنے چھوٹے ہمسایوں کے خلاف الجھا ہوا ہے۔