پیر کے دِن یہ واضح نہیں ہوپایا آیا فوجوں میں کتنی کمی لائی گئی ہے۔ تاہم، روسی اور یوکرینی اہل کاروں نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ تناؤ کے شکار علاقے سے کچھ فوجیں واپس بلا لی گئی ہیں
واشنگٹن —
روس نے پیر کے روز یوکرین کی سرحد سے اپنی کچھ فوجیں واپس ہٹالی ہیں، ایسےمیں جب روس نے اپنے وزیر اعظم کو حال ہی میں ضم کیے گئے جزیرہ نما کرائمیا بھیجا ہے، اِن وعدوں کے ساتھ کہ معاشی حالات میں بہتری لانے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدام کیا جائے گا۔
پیر کے دِن یہ واضح نہیں ہوپایا آیا فوجوں میں کتنی کمی کی گئی ہے۔ تاہم، روسی اور یوکرینی اہل کاروں نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ تناؤ کے شکار علاقے سے کچھ فوجیں واپس بلا لی گئی ہیں۔
روسی حکام نے اِس انخلا کو ایک بٹالین کے مساوی قرار دیا ہے۔ ایک یونٹ میں عام طور پر 500 سے 700 فوجی ہوا کرتے ہیں۔
امریکی عہدے داروں نے روس کی طرف سے علاقے میں تعینات فوجیوں کی تعداد 40000بتائی ہے۔
دریں اثنا، روسی وزیر اعظم دمتری مدویدیو کابینہ کے ارکان اور معاونین کے ایک وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، جو جزیرے کے اہم شہروں کی طرف بھیجا گیا ہے، جسے روسی فوجوں نے مارچ کے اوائل میں یوکرین سے چھینا تھا، اور جِس علاقے کا کچھ ہی ہفتوں کے اندر اندر روس کے ساتھ الحاق کیا گیا۔
یوکرین کے دارلحکومت، کئیف میں حکام نے اِس دورے کی مذمت کرتے ہوئے، اِسے سفارتی ضابطوں کی بہیمانہ خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے ایک سرکاری بیان جاری کیا ہے، جس میں روسی وزیر اعظم کے دورے کو، بقول اُس کے، یہ دوسرے ملک کے علاقے کا دورہ ہے۔
پیر کے دِن یہ واضح نہیں ہوپایا آیا فوجوں میں کتنی کمی کی گئی ہے۔ تاہم، روسی اور یوکرینی اہل کاروں نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ تناؤ کے شکار علاقے سے کچھ فوجیں واپس بلا لی گئی ہیں۔
روسی حکام نے اِس انخلا کو ایک بٹالین کے مساوی قرار دیا ہے۔ ایک یونٹ میں عام طور پر 500 سے 700 فوجی ہوا کرتے ہیں۔
امریکی عہدے داروں نے روس کی طرف سے علاقے میں تعینات فوجیوں کی تعداد 40000بتائی ہے۔
دریں اثنا، روسی وزیر اعظم دمتری مدویدیو کابینہ کے ارکان اور معاونین کے ایک وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، جو جزیرے کے اہم شہروں کی طرف بھیجا گیا ہے، جسے روسی فوجوں نے مارچ کے اوائل میں یوکرین سے چھینا تھا، اور جِس علاقے کا کچھ ہی ہفتوں کے اندر اندر روس کے ساتھ الحاق کیا گیا۔
یوکرین کے دارلحکومت، کئیف میں حکام نے اِس دورے کی مذمت کرتے ہوئے، اِسے سفارتی ضابطوں کی بہیمانہ خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے ایک سرکاری بیان جاری کیا ہے، جس میں روسی وزیر اعظم کے دورے کو، بقول اُس کے، یہ دوسرے ملک کے علاقے کا دورہ ہے۔